مجھے خوشی ہے کہ جناب اشوک ساہنی نے اپنے خلوص اور محنت کی بنیاد پر "خوشبوئے چمن" عنوان سے ایک تالیف تیار کی ہے جس میں انہوں نے اردو زبان کے تقریباً سبھی بہترین شاعروں کی شاعری کی نگری اسکرپٹ میں اشاعت کی ہے۔ انہوں نے اردو کے مشکل الفاظ کا اردو اور انگریزی ترجمہ بھی اس کتاب میں دیا ہے۔ جناب اشوک ساہنی کی اس ادبی رسم سے جہاں ایک طرف ہندی زبان بولنے والوں کو اردو شاعری پڑھنے کا موقع حاصل ہوا ہے وہیں دوسری طرف ان کی یہ کوشش ہماری گنگا جمنی تہذیب کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔ میں "خوشبوئے چمن" کی اشاعت کے لئے جناب اشوک ساہنی کو مبارکباد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ طویل مدت تک اسی طرح ادب کی خدمت کرتے رہیں گے۔
بھیرو سنگھ شیکھاوتشاعری انسانیت کے احساس کا دوسرا نام ہے۔ اشوک ساہنی ایک نیک انسان ہیں۔ خود شاعر ہیں اور دوسروں کا قلم ان کے ذہن میں ہے۔ اشوک ساہنی کی شاعری میں ان کی خاندانی وراثت ، ماں باپ سے عقیدت اور خدمت گزاری ، محبت و اخوت اور خاص طور پر ان کی شریکِ حیات سمن جی کی صدابہار شخصیت جھلکتی ہے۔ ان کی شاعری اور ان کے مجموعہ میں ان کی اور ان کی زندگی میں انسانیت کی جھلک ملتی ہے۔ میں اس مجموعہ کی اشاعت پر تہِ دل سے ان کی تعریف کرتا ہوں ، ان کو مبارکباد دیتا ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ اردو ادب دیوناگری میں سرسبز اور شاداب ہو اور پورے شمالی ہندوستان میں دیوناگری اسکرپٹ میں اردو کی یہ بیل پھلے پھولے۔
ڈاکٹر لکشمیمل سنگھویمیرا ذاتی تجربہ ہے کہ تین چار سو سال کے اشعار کا انتخاب اور پھر ایسا خوبصورت انتخاب کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔ بلاشبہ "سربھی سمن"(خوشبوئے چمن)، خوشبوئے چمن ، رنگِ چمن ، حسنِ چمن ، شانِ چمن ، اور جانِ چمن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اردو دنیا "اشوک ساہنی" کے اس کارنامہ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
ڈاکٹر بشیر بدر