برکت ہمارے رزق میں آئے گی کس طرح
گھر میں ہمارے جب کوئی مہمان ہی نہیں
زندگی ہے اگر مختصر مختصر
رکھئے زاد سفر مختصر مختصر
رسم الفت جہاں میں عام کرو
پیار سے دشمنوں کو رام کرو
ہر زخم دل کو ہم نے سجایا ہے اس طرح
جگنو بنا دیا کبھی تارا بنا دیا
ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راز ہے
آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے
آدمی خوددار ہو تو وقت بھی
سر نگوں رہتا ہے اس کے سامنے
اپنے ہمسائے سے بھی واقف نہیں
کیا مہذب فاصلے ہیں شہر میں
چھوڑدو یہ اداسی اشوک
مسکرانے کی باتیں کرو
کتنے سکوں سے کاٹ دی پرکھوں نے زندگی
جو مل گیا نصیب سے چپ چاپ کھا لیا
تصور رات بھر تنہائیوں میں
تری یادوں کا البم لے کے آیا
اشوک ساہنی ملک میں کلائی گھڑی ڈائل صنعت کے ستون ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی خصوصیات میں اردو شعر و شاعری ، صحیح معنوں میں جوکھم لینے والی تجارتی مہم جوئی اور زبانی مہارت شامل ہیں۔ ان کا خوشگوار مزاج ہر ایک بلکہ سبھی کے لئے لطف اندوز کرنے والا ہے
نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
پیار کی شمعیں جلاؤ تو کوئی بات بنے
نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
ایماں کی بات یہ ہے کہ ایمان ہی نہیں
شمع اخلاص و یقیں دل میں جلا کر چلئے
ظلمت یاس میں امید جگا کر چلئے
رسم الفت جہاں میں عام کرو
پیار سے دشمن کو رام کرو
اس کو غرور حسن نے کیا کیا بنا دیا
پتھر بنا دیا کبھی شیشہ بنا دیا
منزلِ صدق و صفا کا راستہ اپنائیے
کاروانِ زندگی کے رہنما بن جائیے
پلکوں پہ انتظار کا موسم سجا لیا
اس سے بچھڑکے روگ گلے سے لگا لیا
پتھر ہی رہنے دیجئے شیشہ نہ کیجئے
احباب سے وفا کا تقاضا نہ کیجئے
یہ شنکھ یہ اذان سلامت رہے تو اچھا ہے
وطن کی شان سلامت رہے تو اچھا ہے
جو ضروری ہے کار کر پہلے
شکرِ پروردگار کر پہلے
جو بھی دیتا ہے وہ بندے کو خدا دیتا ہے
پیڑ کا سایہ بھلا پیڑ کو کیا دیتا ہے
برکت ہمارے رزق میں آئے گی کس طرح
گھر میں ہمارے جب کوئی مہمان ہی نہیں
مجھے خوشی ہے کہ جناب اشوک ساہنی نے اپنے خلوص اور محنت کی بنیاد پر "خوشبوئے چمن" عنوان سے ایک تالیف تیار کی ہے جس میں انہوں نے اردو زبان کے تقریباً سبھی بہترین شاعروں کی شاعری کی نگری اسکرپٹ میں اشاعت کی ہے۔ انہوں نے اردو کے مشکل الفاظ کا اردو اور انگریزی ترجمہ بھی اس کتاب میں دیا ہے۔ جناب اشوک ساہنی کی اس ادبی رسم سے جہاں ایک طرف ہندی زبان بولنے والوں کو اردو شاعری پڑھنے کا موقع حاصل ہوا ہے وہیں دوسری طرف ان کی یہ کوشش ہماری گنگا جمنی تہذیب کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔ میں "خوشبوئے چمن" کی اشاعت کے لئے جناب اشوک ساہنی کو مبارکباد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ طویل مدت تک اسی طرح ادب کی خدمت کرتے رہیں گے۔
بھیرو سنگھ شیکھاوتشاعری انسانیت کے احساس کا دوسرا نام ہے۔ اشوک ساہنی ایک نیک انسان ہیں۔ خود شاعر ہیں اور دوسروں کا قلم ان کے ذہن میں ہے۔ اشوک ساہنی کی شاعری میں ان کی خاندانی وراثت ، ماں باپ سے عقیدت اور خدمت گزاری ، محبت و اخوت اور خاص طور پر ان کی شریکِ حیات سمن جی کی صدابہار شخصیت جھلکتی ہے۔ ان کی شاعری اور ان کے مجموعہ میں ان کی اور ان کی زندگی میں انسانیت کی جھلک ملتی ہے۔ میں اس مجموعہ کی اشاعت پر تہِ دل سے ان کی تعریف کرتا ہوں ، ان کو مبارکباد دیتا ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ اردو ادب دیوناگری میں سرسبز اور شاداب ہو اور پورے شمالی ہندوستان میں دیوناگری اسکرپٹ میں اردو کی یہ بیل پھلے پھولے۔
ڈاکٹر لکشمیمل سنگھویمیرا ذاتی تجربہ ہے کہ تین چار سو سال کے اشعار کا انتخاب اور پھر ایسا خوبصورت انتخاب کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔ بلاشبہ "سربھی سمن"(خوشبوئے چمن)، خوشبوئے چمن ، رنگِ چمن ، حسنِ چمن ، شانِ چمن ، اور جانِ چمن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اردو دنیا "اشوک ساہنی" کے اس کارنامہ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
ڈاکٹر بشیر بدر