اپنے منصب سے انسان تو گر گیا
اور پتھر ابھر کر خدا ہو گئے
انسان-انسانیت-بشرروشنی تاریکیوں ، سے کم نہیں
ہم غریبوں کی ، سحر بھی شام ہے
شام و سحرشبِ غم اک سحر پہ ، تھی موقوف
وہ بھی کم بخت ، ٹل گئی ہوگی
شام و سحرمقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے
سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں
تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیبڈوب جاتے ہیں امیدوں کے ، سفینے اس میں
میں نہ مانوں گا کہ آنسو ہے ، ذرا سا پانی
اشک-آنسوگرم آہوں کو تو روکوں گا ، مگر خوف ہے یہ
گرم اشکوں سے نہ جل جائے ، نشیمن میرا
اشک-آنسورازِ الفت کو بھی رسوا کر دیا ، میری طرح
اور لے ڈوبی ، مرے اشکوں کی ، طغیانی مجھے
اشک-آنسوکوئی دل ٹوٹا تو نکلی یہ صدا
دوستی کا بس یہی انجام ہے
دوست دشمنمقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے
سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں
سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)اب کہاں سر مستیٔ عہدِ شباب
زندگی لینے لگی انگڑائیاں
انگڑائییہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی ، یہ کرم ہوا ، کہ سزا ہوئی
انہیں شوقِ دید عطا کیا ، جو نگاہ کی تاب نہ لا سکیں
نگاہ-نظر-چشمکیا خاک اس کے قرب کی ہوتی مجھے امید
آنکھوں میں رہ کے بھی جو نگاہوں سے دور تھا
نگاہ-نظر-چشمموت ہی ، انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی ، جان لے کر جائے گی
موت-ازل-قضارنج و غم ، درد و الم ، یاس و تمنا ، حسرت
اک تری یاد کے ہونے سے ، ہے کیا کیا دل میں
یادآپ کیا پوچھتے ہیں ، قیمتِ خودداریٔ دل
ساری دنیا کی بھی دولت ، مجھے منظور نہیں
خودی-بےخودیاک میں کہ انتظار کی ، گھڑیاں گنا کروں
اک تم کے مجھ سے آنکھ بچا کر چلے گئے
انتظار-منتظرپی لوگے تو اے شیخ! ذرا گرم رہو گے
ٹھنڈا ہی نہ کر دیں تمہیں جنت کی ہوائیں
واعظ-زاہد-ناصح-شیخگلہ نہیں ہے مجھے آپ سے کہ بھول گئے
مرے خدا کو بھی عادت ہے بھول جانے کی
فطرت-عادتجینے کے لئے شرط ہے ، دنیا کی تباہی
اربابِ سیاست کی ، سیاست کوئی دیکھے
فرقہ پرستی-تعصب-نفرتموت ہی انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی جان لے کر جائے گی
زندگی-زیست-حیاتغم دئے ، رنج دئے ، تم کو خدا نے اے جوشؔ
پھر بھی یہ پوچھ رہے ہو ، کہ خدا ہے کہ نہیں
خدا -ناخداترکِ مےخانہ گوارا نہ کروں گا ہرگز
راس ہے میری طبیعت کو یہاں کا پانی
مےکدہ-مےخانہ