جوش ملسیانی

جوش ملسیانی

تخلص جوش ملسیانی

    پیدائش :
    پیدائش کی جگہ :

جوش ملسیانی کی غزلیں

جوش ملسیانی کا تعارف

جوش ملسیانی کے اشعار

  • اپنے منصب سے انسان تو گر گیا

    اور پتھر ابھر کر خدا ہو گئے

    انسان-انسانیت-بشر
  • روشنی تاریکیوں ، سے کم نہیں

    ہم غریبوں کی ، سحر بھی شام ہے

    شام و سحر
  • شبِ غم اک سحر پہ ، تھی موقوف

    وہ بھی کم بخت ، ٹل گئی ہوگی

    شام و سحر
  • مقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے

    سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں

    تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیب
  • ڈوب جاتے ہیں امیدوں کے ، سفینے اس میں

    میں نہ مانوں گا کہ آنسو ہے ، ذرا سا پانی

    اشک-آنسو
  • گرم آہوں کو تو روکوں گا ، مگر خوف ہے یہ

    گرم اشکوں سے نہ جل جائے ، نشیمن میرا

    اشک-آنسو
  • رازِ الفت کو بھی رسوا کر دیا ، میری طرح

    اور لے ڈوبی ، مرے اشکوں کی ، طغیانی مجھے

    اشک-آنسو
  • کوئی دل ٹوٹا تو نکلی یہ صدا

    دوستی کا بس یہی انجام ہے

    دوست دشمن
  • مقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے

    سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں

    سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)
  • اب کہاں سر مستیٔ عہدِ شباب

    زندگی لینے لگی انگڑائیاں

    انگڑائی
  • یہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی ، یہ کرم ہوا ، کہ سزا ہوئی

    انہیں شوقِ دید عطا کیا ، جو نگاہ کی تاب نہ لا سکیں

    نگاہ-نظر-چشم
  • کیا خاک اس کے قرب کی ہوتی مجھے امید

    آنکھوں میں رہ کے بھی جو نگاہوں سے دور تھا

    نگاہ-نظر-چشم
  • موت ہی ، انسان کی دشمن نہیں

    زندگی بھی ، جان لے کر جائے گی

    موت-ازل-قضا
  • رنج و غم ، درد و الم ، یاس و تمنا ، حسرت

    اک تری یاد کے ہونے سے ، ہے کیا کیا دل میں

    یاد
  • آپ کیا پوچھتے ہیں ، قیمتِ خودداریٔ دل

    ساری دنیا کی بھی دولت ، مجھے منظور نہیں

    خودی-بےخودی
  • اک میں کہ انتظار کی ، گھڑیاں گنا کروں

    اک تم کے مجھ سے آنکھ بچا کر چلے گئے

    انتظار-منتظر
  • پی لوگے تو اے شیخ! ذرا گرم رہو گے

    ٹھنڈا ہی نہ کر دیں تمہیں جنت کی ہوائیں

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • گلہ نہیں ہے مجھے آپ سے کہ بھول گئے

    مرے خدا کو بھی عادت ہے بھول جانے کی

    فطرت-عادت
  • جینے کے لئے شرط ہے ، دنیا کی تباہی

    اربابِ سیاست کی ، سیاست کوئی دیکھے

    فرقہ پرستی-تعصب-نفرت
  • موت ہی انسان کی دشمن نہیں

    زندگی بھی جان لے کر جائے گی

    زندگی-زیست-حیات
  • غم دئے ، رنج دئے ، تم کو خدا نے اے جوشؔ

    پھر بھی یہ پوچھ رہے ہو ، کہ خدا ہے کہ نہیں

    خدا -ناخدا
  • ترکِ مےخانہ گوارا نہ کروں گا ہرگز

    راس ہے میری طبیعت کو یہاں کا پانی

    مےکدہ-مےخانہ