ہر تبسم پر ترے ، بڑھتی گئی دل کی خلش
فصلِ گل بھی آئی ، لیکن پھول خاروں میں رہا
پھول اور کانٹےغمِ عمرِ مختصر سے ابھی ، بےخبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا ، کسی پھول کو مسل کر
پھول اور کانٹےاسیرِ پنجۂ عہدِ شباب ، کر کے مجھے
کہاں گیا میرا بچپن خراب کرکے مجھے
شباب و پیریاس کثرتِ غم پر بھی مجھے حسرتِ غم ہے
جو بھر کے چھلک جائے وہ پیمانہ نہیں ہوں
حسرت و ارماںترکِ مے ہی سمجھ اسے ناسح
اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی
مے-شراب-مینا