اس کو انساں مت سمجھ ، ہو سرکشی جس میں ظفرؔ
خاکساری کے لئے ہے ، خاک سے انساں بنا
انسان-انسانیت-بشرکہہ دو ان حسرتوں سے ، کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں
حسرت و ارماںتم نے کیا نہ یاد ، کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں ، سب کچھ بھلا دیا
یادتری اس بےوفائی پر فدا ہوتی ہے جاں میری
خدا جانے اگر تجھ میں ، وفا ہوتی تو کیا ہوتا
وفا-جفافرشِ مخمل پر بھی مشکل سے ، جنہیں آتا تھا خواب
خاک پر سوتے ہیں اب ، وہ پاؤں پھیلائے ہوئے
ناز-انداز-نزاکت-اداعمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
انتظار-منتظرعمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
تمنا-آرزو-خواہش