بشر پہلو میں دل رکھتا ہے جب تک
اسے دنیا کا غم کھانا پڑے گا
انسان-انسانیت-بشردریا کو اپنی موج کی ، طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو ، یا درمیاں رہے
سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاںوہ گزرے دوا سے تو ، بھروسہ پہ دعا کے
در گزریں دعا سے بھی ، دعا ہے یہ خدا سے
میرے پسندیدہ اشعارہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
میرے پسندیدہ اشعارفرشتوں سے بہتر ہے انسان ہونا
مگر اس میں ہوتی ہے محنت زیادہ
میرے پسندیدہ اشعاراور تو آئینہ میں ، عیب نہیں
صاف دل ہے ، یہی برائی ہے
میرے پسندیدہ اشعاردشمن سے بڑھ کے کوئی نہیں آدمی کے دوست
منظور اپنے حال کی اصلاح ہو اگر
میرے پسندیدہ اشعار