دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
دلدعا کو ہاتھ کیوں اٹھتے ہیں میرے چارہ سازوں کے
زبان سے کیوں نہیں کہتے کہ امید شفا کم ہے
میرے پسندیدہ اشعاراتنی توہین نہ کر میری بلانوشی کی
ساقیا مجھ کو نہ دے ماپ کے پیمانہ سے
میرے پسندیدہ اشعارغمخوار ہے کوئی ، نہ کوئی غمگسار ہے
مرنے کو ہم ہیں ، رونے کو شمعِ مزار ہے
میرے پسندیدہ اشعارخدا کے نام پر دست و گریباں ہیں خدا والے
بہت ہے جس قدر ذکرِ خدا ، خوفِ خدا کم ہے
خدا -ناخداخدا تو اک طرف ، خدا سے بھی کوسوں دور ہوتا ہے
بشر جس وقت طاقت کے نشہ میں چور ہوتا ہے
خدا -ناخدا