آباد ہے اس نام سے ہر ذرہ زمیں کا
دنیا مگر انسان سے ویراں ہے ابھی تک
انسان-انسانیت-بشرجن خطروں سے ، انساں کو ڈرایا ہے خدا نے
ان سب میں خطرناک ، خود انساں ہے ابھی تک
انسان-انسانیت-بشریہ رکے رکے سے آنسو ، یہ گھٹی گھٹی سی آہیں
یوں ہی کب تلک خدایا! غمِ زندگی نباہیں
اشک-آنسوہزاروں دشمنوں کی دشمنی سے
تمہاری دوستی بھی کم نہیں ہے
دوست دشمنجو جھکا ہو کہیں ، تیرے آستاں کے سوا
مری جبیں کو تری ، بندگی نصیب نہ ہو
در-دیوار-آستاںکچھ آرزوئیں دل کی بر آئی ہیں اس طرح
کچھ مل کے آنسوؤں میں بھی ارماں نکل گئے
حسرت و ارماںکیوں مر گیا نہ میں ، دمِ رخصت غضب ہوا
اک عمر یہی بس مجھے ارمان رہے گا
حسرت و ارماںاے شمعِ صبحِ محفل ، ان کو جلا کے بجھنا
دو چار اور تیرے پروانے رہ گئے ہیں
شمع و پروانہحسن بھی کمبخت کب خالی ہے سوزِ عشق سے
شمع بھی تو رات بھر جلتی ہے پروانوں کے ساتھ
شمع و پروانہخدا کے بندے بھی ، کعبہ میں ، اب نہیں بنتے
صنم کدے میں ، خدا بھی ، بنائے جاتے ہیں
کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہکعبہ میں مسلماں کو بھی کہہ دیتے ہیں کافر
مےخانہ میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے
کفر-ایمان-کافربلبل کو پیار باغ سے کوئل کو بن سے پیار
کیوں کر نہ آدمی کو ہو اپنے وطن سے پیار
میرے پسندیدہ اشعارجب مسیحا دشمنِ جاں ہو تو کیوں کر ہو علاج
کس طرح راستہ طے ہو جب خضر بہکانے لگے
میرے پسندیدہ اشعارحد بھی کوئی انتظار کی ہے
اب چاندنی دھوپ ہو چلی ہے
میرے پسندیدہ اشعارموت کے تاریک راستہ میں کوئی مسافر نہ راہ بھولے
میں شمعِ ہستی بجھا کے اپنی ، چراغِ تربت جلا رہا ہوں
میرے پسندیدہ اشعارزندگی کو سنبھال کر رکھئے
زندگی موت کی امانت ہے
زندگی-زیست-حیاتکسی سے تو کسی کی ، موت بھی دیکھی نہیں جاتی
مگر مجھ سے تو اپنی ، زندگی دیکھی نہیں جاتی
زندگی-زیست-حیاتڈالی تھی تو نے اک محبت بھری نظر
کتنے چراغ دل میں تمنا کے جل گئے
تمنا-آرزو-خواہشعبادتوں کے لئے ، فرصتیں ہیں لوگوں کو
ہمیں گناہ بھی کرنے کو ، زندگی کم ہے
عبادت-بندگی