n/a کا تعارف

n/a کے اشعار

  • خدا تو ملتا ہے ، انسان ہی نہیں ملتا

    یہ چیز وہ ہے ، جو دیکھی کہیں کہیں میں نے

    انسان-انسانیت-بشر
  • اے آسماں! تیرے خدا کا نہیں ہے خوف

    ڈرتے ہیں اے زمین ترے آدمی سے ہم

    انسان-انسانیت-بشر
  • خدا! پناہ میں رکھے کشاکشِ غم سے

    کہ اس سے تارِ نفس جلد ٹوٹ جاتا ہے

    غم الم
  • موت و ہستی کی کشاکش ، میں کٹی عمر تمام

    غم نے جینے نہ دیا ، شوق نے مرنے نہ دیا

    غم الم
  • محبت کو سمجھنا ہے ، تو ناصح خود محبت کر

    کنارہ سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا

    پیار-محبت-الفت
  • انہیں اعتبارِ الفت جو نہ ہو سکا ابھی تک

    میں سمجھ گیا یقیناً ، ابھی مجھ میں کچھ کمی ہے

    پیار-محبت-الفت
  • رشتۂ الفت کو ظالم ، یوں نہ بے دردی سے توڑ

    دل تو پھر جڑ جائے گا ، لیکن گرہ رہ جائے گی

    پیار-محبت-الفت
  • یہ بزمِ مے ہے ، یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی

    جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے

    بزم-محفل-انجمن
  • گر کچھ نہ بن پڑی ، تو ڈبو دیں گے سفینہ

    ساحل کی قسم ، منتِ طوفاں نہ کریں گے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • ساحل کے تماشائی ، ہر ڈوبنے والے پر

    افسوس تو کرتے ہیں ، امداد نہیں کرتے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • دریا کی زندگی پر ، صدقے ہزار جانیں

    مجھ کو نہیں گوارا ، ساحل کی موت مرنا

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • اس موج کی ٹکر سے ، ساحل بھی لرزتا ہے

    کچھ روز جو طوفاں کی ، آغوش میں پل آئے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • ساحل کے سکوں سے ، کسے انکار ہے لیکن

    طوفان سے لڑنے میں ، مزہ اور ہی کچھ ہے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • طوفان کر رہا تھا ، مرے عزم کا طواف

    دنیا سمجھ رہی تھی کہ کشتی بھنور میں ہے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • فلک کے تاروں سے کیا ، دور ہوگی ظلمتِ شب

    جب اپنے گھر کے چراغوں سے ، روشنی نہ ملی

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • مٹانے سے نہیں مٹتیں ، اگر قسمت کی تحریریں

    بشر آمادۂ تدبیر کیوں ہے ، ہم نہیں سمجھے

    تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیب
  • شک نہ کر میری ، خشک آنکھوں پر

    یوں بھی آنسو ، بہائے جاتے ہیں

    اشک-آنسو
  • بہا جاتا ہے تن ، گھل گھل کے ، اشکوں کی روانی میں

    گرے کٹ کٹ کے ، دریا کا کنارہ جیسے پانی میں

    اشک-آنسو
  • میرے دامن میں ہیں آنسو ، تیرے آنچل میں بہار

    گل بنا سکتی ہے تو ، شبنم بنا سکتا ہوں میں

    اشک-آنسو
  • غم تو ہو حد سے سوا ، اور اشک فشانی نہ ہو

    اس سے پوچھو ، جس کا گھر جلتا ہو ، اور پانی نہ ہو

    اشک-آنسو
  • بہتے ہوئے اشکوں پر ، جب غور کیا میں نے

    ہر اشک میں ان کی ہی ، تصویر نظر آئی

    اشک-آنسو
  • جن سے دیکھی نہیں جاتی ، مری خستہ حالی

    وہی آنسو مری آنکھوں سے ، چھلک جاتے ہیں

    اشک-آنسو
  • روک رکھا ہے بہ مشکل ، جنہیں پلکوں پر ہی

    اپنے اشکوں کی وہ سوغات ، کسے پیش کروں

    اشک-آنسو
  • جانے سے ذرا پہلے ، اشکوں کو تو رکنے دو

    اتنا تو ٹھہر جاؤ ، طوفاں تو گزر جائے

    اشک-آنسو
  • جب بھی غیروں کی ، عنایت دیکھی

    ہم کو اپنوں کے ، ستم یاد آئے

    دوست دشمن
  • مرے دل پر دوستوں کا ہی نہیں

    دشمنوں کا بھی بڑا احسان ہے

    دوست دشمن
  • غیروں کی دوستی پر ، کیوں اعتبار کیجئے

    یہ دشمنی کریں گے ، بیگانہ آدمی ہیں

    دوست دشمن
  • نہ شکوہ رفیق سے ہے ، نہ شکایت رقیب سے

    جو کچھ ہوا ، خدا سے ہوا ، یا نصیب سے

    دوست دشمن
  • اک سیج کا سنگار ، تو ارتھی پہ اک نثار

    دو پھول ایک ساتھ ، کھلے تھے بہار میں

    پھول اور کانٹے
  • پھولوں کے تو قابل نہیں ، شاید میرا دامن

    اے صاحبِ گلشن! اسے کانٹوں سے ہی بھر دے

    پھول اور کانٹے
  • چھپنا پڑا گلوں کو بھی ، دامانِ خار میں

    کچھ ایسے حادثے بھی ، ہوئے ہیں بہار میں

    پھول اور کانٹے
  • ہنسو کسی پہ تو ، دونوں جہاں سے ڈر کے ہنسو

    گلوں کے لب پہ بھی ، دیکھی تھی کل ہنسی میں نے

    پھول اور کانٹے
  • چل پھر کے تم نے رنگ ، چمن کا بڑھا دیا

    غنچوں کو پھول ، پھول کو ، گلشن بنا دیا

    پھول اور کانٹے
  • خزاں کی رت میں وہ ، کیا مسکرائیں گے یارو

    جو غنچے موسمِ گل میں بھی ، مسکرا نہ سکے

    پھول اور کانٹے
  • پھولوں کے ساتھ ساتھ ہیں ، حقدار خار بھی

    تنہا گلوں کا ہی نہیں ، موسم بہار کا

    پھول اور کانٹے
  • رفیقوں سے رقیب اچھے ، جو جل کر نام لیتے ہیں

    گلوں سے خار بہتر ہیں ، جو دامن تھام لیتے ہیں

    پھول اور کانٹے
  • چمن کا حسن سمجھ کر ، سمیٹ لائے تھے

    کسے خبر تھی کہ ہر پھول ، خار نکلے گا

    پھول اور کانٹے
  • جب پڑا وقت چمن پہ ، تو لہو ہم نے دیا

    اب بہار آئی تو کہتے ہیں ، ترا کام نہیں

    پھول اور کانٹے
  • پھولوں کے ساتھ ساتھ ہیں ، حقدار خار بھی

    تنہا گلوں کا ہی نہیں موسم بہار کا

    پھول اور کانٹے
  • بھلا کیوں نہ کانٹوں کو ، دل سے لگائے

    وہ جس نے گلوں سے بھی ، ہوں زخم کھائے

    پھول اور کانٹے
  • ان آبلوں سے پاؤں کے ، گھبرا گیا تھا میں

    دل خوش ہوا ہے راہ کو ، پرخار دیکھ کر

    پھول اور کانٹے
  • گل ہائے زندگی تو کھلے ، اور بکھر گئے

    کانٹے جو زیرِ سایۂ گل تھے ، ابھر گئے

    پھول اور کانٹے
  • کیسے مسجد میں ، پیوں میں زاہد

    ایک بوتل ہے ، خدا مانگ نہ لے

    دیر و حرم (مندر-مسجد)
  • جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں

    ایسی جنت کا ، کیا کرے کوئی

    جنت و جہنم
  • گناہ گاروں کے دل سے ، نہ بچ کے چل زاہد

    یہیں کہیں تری جنت بھی ، پائی جاتی ہے

    جنت و جہنم
  • کسی دیوار نے سیلِ جنوں ، روکا نہیں اب تک

    یہ مصرع کوئی مجنوں ، لکھ گیا دیوارِ زنداں پر

    در-دیوار-آستاں
  • سجدہ ہو بےخلوص ، تو سجدہ بھی ہے گناہ

    لغزش میں ہو خلوص تو ،لغزش نماز ہے

    سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)
  • دنیا میں وہی شخص ہے تعظیم کے قابل

    جس شخص نے حالات کا رخ موڑ دیا ہے

    دنیا-کائنات-جہاں
  • خدا جانے یہ دنیا ، جلوہ گاہِ ناز ہے کس کی

    ہزاروں اٹھ گئے لیکن ، وہی رونق ہے مجلس کی

    دنیا-کائنات-جہاں
  • میری آنکھیں اور ، دیدار آپ کا

    یا قیامت آ گئی ، یا خواب ہے

    حشر-محشر-قیامت
  • خود منانے جنہیں ، رحمتِ حق آئی ہے

    اونچے درجہ کے گنہ گار نظر آتے ہیں

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • اے رحمتِ تمام کرم جب ہیں بےشمار

    ناحق مرے گناہ کا ، پھر کیوں کر حساب ہو

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • مرے گناہ بڑے ہیں ، کہ تری رحمت ہے

    مرے کریم بتا دے ، حساب کرکے مجھے

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • اس بھروسہ پہ کر رہا ہوں گناہ

    بخش دینا تو تیری فطرت ہے

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • جب بہاروں نے نہ پایا ، کوئی بھی اپنا مقام

    تیرے ہونٹوں کے تبسم سے لپٹ کر سو گئی

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • کیا نزاکت ہے کہ عارض ان کے نیلے پڑ گئے

    ہم نے بوسے لیا تھا خواب میں تصویر کا

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • مجھ کو یہ آرزو ، وہ اٹھائیں نقاب خود

    ان کو یہ انتظار ، تقاضا کرے کوئی

    نقاب-حجاب-پردہ
  • مسکرا کر اک نگاہِ مست ، سب پر ڈال دو

    ہم بھی دیکھیں انجمن میں کتنے اہلِ ہوش ہیں

    نگاہ-نظر-چشم
  • تو اور چشمِ لطف نئی ، واردات ہے

    میری نگاہ نے مجھے دھوکا دیا نہ ہو

    نگاہ-نظر-چشم
  • تم نے سورج کبھی پچھم سے نکلتے دیکھا

    اس کو وعدہ نہیں کہتے ، جو وفا ہو جائے

    وعدہ-تغافل
  • وہ بزم دیکھی ہے میری نگاہ نے کہ جہاں

    بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے

    شمع و پروانہ
  • اے شمع! تیری عمرِ طبیعی ، ہے اک رات

    ہنس کر گزار یا اسے ، رو کر گزار دے

    شمع و پروانہ
  • نشیمن میں ہی کون سے سکھ ملے ہیں

    جو روؤں نشیمن کو رہ کر قفس میں

    برق و نشیمن
  • ملے گی کوئی مسرت تو جی نہ پائیں گے

    کٹی ہے عمر غموں سے نباہ کرتے ہوئے

    ہنسی-خوشی-مسرت
  • حادثوں سے جذبۂ تعمیر رکتا ہے کہیں

    بجلیاں گرتی رہیں اور آشیاں بنتا رہا

    آشیاں-آشیانہ
  • یہ کس نے شاخِ گل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی

    کہ میں نے شوقِ گل بوسی میں کانٹوں پر ، زباں رکھ دی

    آشیاں-آشیانہ
  • دل کے آئینہ میں ہے تصویرِ یار

    اک جب ذرا گردن جھکائی ، دیکھ لی

    آئینہ-شیشہ
  • ان آئینوں کو اٹھا کر کمروں سے باہر پھینک دو

    بےادب یہ کہہ رہے ہیں ہم پرانے ہو گئے

    آئینہ-شیشہ
  • ہم نہ کہتے تھے کہ ، دیکھو نہ تم آئینہ

    آئینہ بنے بیٹھے ہو ، آئی نہ وہی بات

    آئینہ-شیشہ
  • یوں تو آئینہ میں کوئی عیب نہیں

    صاف دل ہے بس یہی اک برائی ہے

    آئینہ-شیشہ
  • رک گئیں گردشیں زمانے کی

    ان کے ماتھے پہ جب شکن آئی

    زمانہ
  • زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

    ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

    زمانہ
  • یہ ہوش و خرد والے آپس میں لڑیں لیکن

    دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا

    جنون-دیوانگی
  • یہ کہہ کر دیا اس نے دردِ محبت

    جہاں ہم رہیں گے یہ ساماں رہے گا

    دکھ-درد
  • اک دل کا درد تھا کہ رہا زندگی کے ساتھ

    اک دل کا چین تھا کہ سدا ڈھونڈھتے رہے

    دکھ-درد
  • دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو

    ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

    دکھ-درد
  • جس جگہ دیکھو اس جگہ موجود

    درد ، اللہ سا لگے ہے مجھے

    دکھ-درد
  • زندگی کیا ہے دم بہ دم چلنا

    موت کیا ہے تھکن خیالوں کی

    موت-ازل-قضا
  • تم گل سے گال قبر پہ رکھتے تو بات تھی

    کیا فائدہ جو پھولوں کا انبار کر دیا

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • آئے وہ میری قبر پر لیکن عدو کے ساتھ

    مر کر بھی میں نے چین ، نہ پایا مزار میں

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • زمین قبر کی ، ہم نے خرید رکھی ہے

    خدا کا شکر ہے ہم بھی مکان والے ہیں

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • گل سے بھی نازک بدن ہے ، اس کا لیکن دوستو

    یہ غضب کیا ہے کہ دل ، پہلو میں پتھر کا بنا

    دل
  • دل کی مفارقت کو ، کہاں تک نہ روئیے

    اللہ ایک عمر کا ، ساتھی بچھڑ گیا

    دل
  • دل ٹوٹنے سے تھوڑی سی تکلیف تو ہوئی

    لیکن تمام عمر کا آرام ہو گیا

    دل
  • دل کے آئینہ میں ہے تصویرِ یار

    اک ذرا گردن جھکائی ، دیکھ لی

    دل
  • رہو دل میں ورنہ یہ عالم کہے گا

    کہ یہ اپنے گھر سے نکالے ہوئے ہیں

    دل
  • کاش لے آتے زباں تک ، دل کو ہم

    بےزباں ہو کر بھی رسوا ہو گئے

    دل
  • محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والا

    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

    دل
  • وحشتیں کچھ اس قدر ، اپنا مقدر بن گئیں

    ہم جہاں پر بھی گئے ہیں ، ساتھ ویرانے گئے

    صحرا-ویرانہ-بیاباں
  • سب کچھ خدا سے مانگ لیا ، تجھ کو مانگ کر

    اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مرے ، اس دعا کے بعد

    دعا-دوا-شفا
  • خزاں کی رات تڑپ کے کاٹنے والے

    تجھے بہار میں نیند آ گئی تو کیا ہوگا

    بہار-و-خزاں
  • ہم چمن میں گئے بارہا لیکن

    کبھی بہار سے پہلے کبھی بہار کے بعد

    بہار-و-خزاں
  • مغرور نہ ہو فصلِ خزاں ، آ کے چمن میں

    ایسے بھی ہیں کچھ پھول ، جو مرجھا نہیں سکتے

    بہار-و-خزاں
  • مل ہی جائے گی کہیں ، ڈھونڈھنے والوں کو مگر

    ہر گلستاں میں خزاں ہو ، یہ ضروری تو نہیں

    بہار-و-خزاں
  • نہ خزاں میں ہے کوئی تیرگی ، نہ بہار میں کوئی روشنی

    یہ نظرنظر کے چراغ ہیں ، کہیں جل گئے کہیں بجھ گئے

    بہار-و-خزاں
  • وہ اگر مجھ کو نہ بھولیں ، تو بھلائیں کس کو

    ہم اگر ان کو بھلا دیں تو کسے یاد کریں

    یاد
  • چلو اچھا ہوا محرومیوں میں کٹ گئی اپنی

    کسی کو یاد کیا کرتے ، کسی کو یاد کیا آتے

    یاد
  • یوں تو رہتی ہے تصور میں تمہاری صورت

    پھر بھی مل جاؤ تو تسکین سی ہو جاتی ہے

    تصور-خیال
  • تصور میں ہی آ جاتے تمہارا کیا بگڑ جاتا

    تمہارا پاس رہ جاتا ، ہمیں دیدار ہو جاتا

    تصور-خیال
  • وصل میں خالی ہوئی غیر سے محفل تو کیا

    شرم بھی جائے تو میں جانوں کہ تنہائی ہوئی

    ہجر-و-وصال
  • ہم باوفا تھے اس لئے نظروں سے گر گئے

    شاید انہیں تلاش کسی بےوفا کی تھی

    وفا-جفا
  • ضبط کر اے دل ، وہ آنسو جو کہ چشمِ تر میں ہے

    کچھ نہیں بگڑا ابھی کہ گھر کی دولت گھر میں ہے

    آنکھ
  • پلکوں کی حد کو توڑ کے دامن میں آ گرا

    اک اشک صبر کی توہین کر گیا

    آنکھ
  • بند تھی آنکھیں کسی کی یاد میں

    موت آئی اور دھوکا کھا گئی

    آنکھ
  • نازکی ختم ہے ان پر جو یہ فرماتے ہیں

    فرشِ مخمل پہ مرے پاؤں چھلے جاتے ہیں

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • کیا نزاکت ہے کہ ، عارض ، ان کے نیلے پڑ گئے

    ہم نے تو بوسہ لیا تھا ، خواب میں ، تصویر کا

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • شانہ پہ زلف ، زلف میں دل ، دل میں حسرتیں

    اتنا ہے بوجھ سر پہ ، نزاکت کہاں رہی

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • ہم ایسے ناتواں ، وہ ایسے نازک

    اٹھائے کون پردہ درمیاں سے

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • ذرا سی بات میں قصہ تمام ہوتا ہے

    ادا سے دیکھ لو اک بار نیم جاں کی طرف

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • سخت نازک مزاج ، دلبر تھا

    خیر گزری کہ دل بھی ، پتھر تھا

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • دنیا بھلا چکی ، ہے مجھے یہ درست ہے

    یہ تو نہیں ہے کہ ، بھول گیا ہے خدا مجھے

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • کہاں جائے اٹھ کر بتوں کی گلی سے

    یہیں سے ہے کعبہ کو ، سجدہ ہمارا

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • مٹایا ہے ہمیں نے اس کو ورنہ کیا سے کیا ہوتی

    ہماری داستاں جتنا گلہ ہم سے کرے کم ہے

    گلہ-شکوہ
  • جنہیں زمین پہ رہنے کا بھی شعور نہیں

    انہیں کا ہے یہ تقاضا کہ آسماں لے لو

    زمیں-آسماں-فلک-عرش
  • آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے

    بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ ، جانے کے لئے

    زمیں-آسماں-فلک-عرش
  • جہاں میں جن کی امیدوں کے بیڑے پار ہوتے ہیں

    جہاں میں ایسے انساں تو فقط دو چار ہوتے ہیں

    امید-توقع-آس
  • آہٹ پہ کان ، در پہ نظر ، دل میں اشتیاق

    کچھ ایسی بےخودی ہے ترے انتظار میں

    امید-توقع-آس
  • ہزار شکر کہ مایوس کر دیا تو نے

    یہ اور بات کہ تجھ سے بہت امیدیں تھیں

    امید-توقع-آس
  • کرم کی توقع تو کیا تم سے ہوگی

    ستم بھی کرو گے تو احسان ہوگا

    امید-توقع-آس
  • جو ستم غیر کے قابل تھا ، وہ مجھ پر ہوتا

    کاش تو میرے اکیلے کا ستم گر ہوتا

    ظلم و ستم - رحم و کرم
  • تیرا کرم تو عام ہے دنیا کے واسطے

    ہم کتنا لے سکے یہ مقدر کی بات ہے

    ظلم و ستم - رحم و کرم
  • تقدیر کے قدموں میں سر رکھ کے پڑے رہنا

    تائیدِ ستم گر ہے چپ رہ کے ستم سہنا

    ظلم و ستم - رحم و کرم
  • میں تری یاد میں ہوں اے کافر!

    مسجدوں میں نماز ہوتی ہے

    کفر-ایمان-کافر
  • یہ بزمِ مے ہے یاں ، کوتاہ دستی میں ہے محرومی

    جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں ، مینا اسی کا ہے

    مے-شراب-مینا
  • محتسب نہ پھینک ارے محتسب نہ پھینک

    ظالم! شراب ہے ارے ظالم! ، شراب

    مے-شراب-مینا
  • جام ساقی نے جو بے رخی سے دیا

    مے کدے سے چلے آئے ہم بے پئے

    ساقی
  • خطا میری نہ تھی زاہد! غلط فہمی تھی ساقی کی

    وہ بھر کر جام لے آیا ، میں کہتا رہ گیا ، "لا،لا"

    ساقی
  • اس طرف رخ تری رحمت کا جو دیکھا دمِ حشر

    مل گئے دوڑ کے زاہد بھی گنہ گاروں میں

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • احساس مر نہ جائے تو انسان کے لئے

    کافی ہے ایک بار کی ٹھوکر لگی ہوئی

    احساس
  • احساس سے انداز بدل جاتے ہیں ورنہ

    دامن بھی ، اسی تار سے ، بنتا ہے کفن بھی

    احساس
  • فطرت کبھی نہ لالہ و گل کی بدل سکی

    آ آ کے انقلاب گلستاں میں رہ گئے

    فطرت-عادت
  • اک تنکے نے کسی طوفان کے

    ساتھ اڑکر جا لیا آکاش چھو

    میرے پسندیدہ اشعار
  • یہ عشق نہیں آساں ہم نے تو یہ جانا ہے

    کاجل کی لکیروں کو آنکھوں سے چرانا ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جان لینی تھی لے لئے ہوتے

    مسکرانے کی کیا ضرورت تھی

    میرے پسندیدہ اشعار
  • سیتا کی آبرو کا ہے تجھ کو اگر خیال

    راموں کے بھیس میں چھپے راون تلاش کر

    میرے پسندیدہ اشعار
  • سوچتا ہوں سیکھ لوں مکاریاں

    بیٹھنا ہے آج کچھ یاروں کے بیچ

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام

    وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچہ نہیں ہوتا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے

    وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کل جو اٹھتے تھے بٹھانے کے لئے

    آج بیٹھے ہیں اٹھانے کے لئے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جو پڑی دل پہ سہہ گئے لیکن

    ایک نازک سی بات نے مار ڈالا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • غم کا طوفاں بھی گزر ہی جائے گا

    مسکرا دینے کی عادت چاہئے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • مجھے شرع سے کوئی چڑھ نہیں ، پر اس اتفاق کا کیا کروں

    کہ جو وقت بادہ کشی کا ہے وہی وقت بھی ہے نماز کا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • آدم کو مت خدا کہو ، آدم خدا نہیں

    لیکن خدا کے نور سے آدم جدا نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • دیر کعبہ سے جدا ، کعبہ کلیسا سے جدا

    ان کو میخانہ کے سنگم پہ ملا دے ساقیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جب جب مسجد جانا پڑا ہے

    راہ میں اک میخانہ پڑا ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • بلبل کو پیار باغ سے ، کوئل کو بن سے پیار

    کیوں کر نہ آدمی کو ہو اپنے وطن سے پیار

    میرے پسندیدہ اشعار
  • دیر ہوئی آنے میں تم کو ، شکر ہے پھر بھی آئے تو

    آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ، ویسے ہم گھبرائے تو

    میرے پسندیدہ اشعار
  • مجھے اٹھانے کو آیا ہے واعظِ ناداں

    جو ہو سکے تو مرا ساغرِ شراب اٹھا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • مے کدہ میں کبھی تو آ واعظ

    ایک دنیا یہاں بھی بستی ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کل رات میکدہ میں عجب حادثہ ہوا

    واعظ مرے حساب میں پی کر چلا گیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کوئی ان پھولوں کی قسمت دیکھنا

    زندگی کانٹوں میں پل کر رہ گئی

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ہوتا نہیں ہے کوئی برے وقت میں شریک

    پتے بھی بھاگتے ہیں خزاں میں شجر سے دور

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کانٹوں نے مبارک کام کیا

    پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • اے مرے ہم نشیں چل کہیں اور چل

    اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • بات ہوتی گلوں کی تو سہہ لیتے

    اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ہم نے اپنے آشیانہ کے لئے

    جو چبھیں دل میں وہی تنکے لئے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • عشق جب تک نہ کر چکے رسوا

    آدمی کام کا نہیں ہوتا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • عشق میں خواب کا خیال کسے

    نہ لگی آنکھ جب سے آنکھ لگی

    میرے پسندیدہ اشعار
  • پیدا ہوئے تو ہاتھ جگر پر دھرے ہوئے

    کیا جانے ہم ہیں کب سے کسی پر مرے ہوئے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • دل ٹوٹنے سے تھوڑی سی تکلیف تو ہوئی

    لیکن تمام عمر کا آرام ہو گیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ابھی کمسن ہو ، رہنے دو ، کہیں کھو دو گے دل میرا

    تمہارے ہی لئے رکھا ہے ، لے لینا جوان ہو کر

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جھکتی ہے نگاہ اس کی مجھ سے مل کر

    دیوار سے دھوپ اتر رہی ہو گویا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ان کو آتا ہے پیار پر غصہ

    ہم کو غصہ پہ پیار آتا ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • رفیقوں سے رقیب اچھے جو جل کر نام لیتے ہیں

    گلوں سے خار بہتر ہیں جو دامن تھام لیتے ہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • غیر کو آنے نہ دوں ، تم کو کہیں جانے نہ دوں

    کاش مل جائے تمہارے در کی دربانی مجھے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ کے عہدے تھے

    بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • ہم وپ دریا ہیں جسے اپنا ہنر معلوم ہے

    جس طرف بھی چل پڑیں گے راستے بن جائیں گے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • آج اپنی فالتو چیزیں جدا کرتا ہوں میں

    ہے کوئی جس کو شرافت چاہئے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • مسجد خدا کا گھر ہے یہ پینے کی جا نہیں

    کافر کے دل میں جا کہ وہاں پر خدا نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جن کے آنگن میں دولت کے شجر اگتے ہیں

    ان کے ہر عیب دنیا کو ہنر لگتے ہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • اب ساتھ چھوڑ دے تو خطا زندگی کی کیا

    ہم خود ہی اتنا تیز چلے تھے کہ تھک گئے

    زندگی-زیست-حیات
  • چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موجِ حوادث سے

    اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے

    زندگی-زیست-حیات
  • زندگی ، زندہ دلی کا نام ہے

    مردہ دل ، کیا خاک جیا کرتے ہیں

    زندگی-زیست-حیات
  • کون سا جھونکا ، بجھا دے گا ، کسے معلوم ہے

    زندگی کی شمع ، روشن ہے ، ہوا کے سامنے

    زندگی-زیست-حیات
  • آپ مجھ کو ، اگر اجازت دیں

    آپ کو ، اپنی زندگی کہہ دوں

    زندگی-زیست-حیات
  • ڈبو کے سارے سفینے ، قریب ساحل کے

    ہے ان کو پھر بھی یہ دعویٰ ، کہ ناخدا ہم ہیں

    خدا -ناخدا
  • خدا کے ڈر سے ہم تم کو ، خدا تو کہہ نہیں سکتے

    مگر لطفِ خدا ، قہرِ خدا ، شانِ خدا ، تم ہو

    خدا -ناخدا
  • فانوس بن کے جس کی حفاظت خدا کرے

    وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

    خدا -ناخدا
  • خدا اور ناخدا مل کر ڈبو دیں ، یہ تو ممکن ہے

    فقط طوفاں تباہی کا تو ، باعث ہو نہیں سکتا

    خدا -ناخدا
  • جو جان ہے موسم کی اب جانے کہاں ہے وہ

    پانی تو برستا ہے برسات نہیں ہوتی

    خدا -ناخدا
  • ستم کو وہ کرم ثابت کریں گے

    ذہانت ان کو بخشی ہے خدا نے

    خدا -ناخدا
  • ترے کرم کے بھروسہ پہ ، حشر میں یا رب

    گناہ لایا ہوں ، اور بےحساب لایا ہوں

    خدا -ناخدا
  • جب سفر بےسمت ہو جائے ، تو پھر ،منزل کہاں

    کھونے والے نے کبھی ، اس راز کو پایا نہیں

    منزل-کارواں-قافلہ
  • خیر گزری کہ نہ پہنچی ترے در تک ورنہ

    آہ نے آگ لگا دی ہے جہاں ٹھہری ہے

    آہ-فغاں-فریاد
  • مرنے کی آرزو مجھے مدت سے تھی مگر

    لیکن یہ کام ہو نہیں سکتا جئے بغیر

    تمنا-آرزو-خواہش
  • وہ جام ہوں جو خونِ تمنا سے بھر گیا

    یہ میرا ظرف ہے کہ چھلکتا نہیں ہوں میں

    تمنا-آرزو-خواہش
  • آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا

    کیا بتاؤں کہ مرے دل میں ، ہیں ارماں کیا کیا

    تمنا-آرزو-خواہش
  • جب تک ملے نہ تھے ، تو جدائی کا تھا ملال

    اب یہ ملال ہے ، کہ تمنا نکل گئی

    تمنا-آرزو-خواہش
  • کہہ رہا ہے موجِ دریا سے سمندر کا سکوت

    جس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے

    تسلی-تسکین-سکون
  • کسی اک آدھ مےکش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی

    مگر کیوں مےکدے کا مےکدہ بدنام ہے ساقی

    مےکدہ-مےخانہ
  • اتنا کہاں تھا ہوش کہ مسجد سدھارتے

    واعظ نے مےکدہ میں مصلّیٰ بچھا لیا

    مےکدہ-مےخانہ
  • موسمِ گل میں عجب رنگ ہے مےخانے کا

    شیشہ جھکتا ہے کہ منہ چوم لے پیمانے کا

    مےکدہ-مےخانہ
  • ترکِ مے کی ضد نے آخر طول کھینچا اس قدر

    شیخ میرے ساتھ میخانے میں داخل ہو گئے

    مےکدہ-مےخانہ
  • بہار آئی ہے بھر دے ، وعدۂ گلگوں سے پیمانہ

    رہے لاکھوں برس ساقی ، ترا آباد میخانہ

    مےکدہ-مےخانہ
  • پوچھو کسی غریب کے اجڑے دیار سے

    بیٹھا ہے کیوں خموش در و بام کی طرح

    غریب-مفلس-افلاس
  • ہو برا انسان کے افلاس کا

    چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں

    غریب-مفلس-افلاس
  • مجھ کو شکوہ ہے اپنی آنکھوں سے

    تم نہ آئے تو نیند کیوں آئی

    آنکھ-چشم
  • دل تو شوقِ دید میں تڑپا کیا

    آنکھ ہی کم بخت شرماتی رہی

    آنکھ-چشم
  • فریاد کر رہی ہے وہ ترسی ہوئی نگاہ

    دیکھے ہوئے کسی کو زمانہ گزر گیا

    آنکھ-چشم
  • اٹھ رہی ہے وہ آنکھ رک رک کر

    قتل میں ہو رہا ہوں قسطوں میں

    آنکھ-چشم
  • رہ گئے لاکھوں کلیجہ تھام کر

    آنکھ جس جانب تمہاری اٹھ گئی

    آنکھ-چشم
  • کچھ روز یہ بھی رنگ رہا انتظار کا

    آنکھ اٹھ گئی جدھر ، بس ادھر دیکھتے رہے

    آنکھ-چشم
  • مزہ برسات کا چاہو تو ان آنکھوں میں آ بیٹھو

    سیاہی ہے ، سفیدی ہے ، شفق ہے ، ابرِ باراں ہے

    آنکھ-چشم
  • ایک بندہ بھی نہیں ، ہو جس کا مذہب بندگی

    کوئی کافر ہو گیا ، کوئی مسلماں ہو گیا

    عبادت-بندگی
  • تری یاد ہے مری بندگی ، تری داد میری نماز ہے

    مری بندگی تو ہے مختصر ، ترے غم کی عمر دراز ہے

    عبادت-بندگی
  • ہر حقیقت ، مجاز ہو جائے

    کافروں کی ، نماز ہو جائے

    عبادت-بندگی