دیا خاموش ہے لیکن ، کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک ، روشنی معلوم ہوتی ہے
اندھیرے-اجالے-روشنیدشمنی جم کر کرو ، مگر یہ گنجائش رہے
گر کبھی ہم ایک ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
دوست دشمنزندگی تو نے مجھے ، قبر سے کم دی ہے جگہ
پاؤں پھیلاؤں تو ، دیوار میں سر لگتا ہے
گور-و-کفن-قبر-تربتتو بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے
اسے بھولنے کی دعا کروں ، تو مری دعا میں اثر نہ ہو
دعا-دوا-شفااجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
یادمحبت ، عداوت ، وفا ، بےرخی
کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے
میرے پسندیدہ اشعار