بندہ سے ہے کیوں ، پرسشِ اعمال الٰہی!
انسان کو رہتی ہے ، کہاں اپنی خطا یاد
انسان-انسانیت-بشرنصیبوں سے ملتا ہے ، دردِ محبت
یہاں مرنے والے ہی ، اچھے رہے ہیں
پیار-محبت-الفتتدبیر سے قسمت کی ، برائی نہیں جاتی
بگڑی ہوئی تقدیر ، بنائی نہیں جاتی
تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیبکل تک تو آشنا تھے ، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہے ، آگے کی خیر ہو
دوست دشمنہوا ہے چار سجدوں پر ، یہ دعویٰ زاہدو! تم کو
خدا نے کیا تمہارے ہاتھ ، جنت بیچ ڈالی ہے
سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)الٰہی! کیوں نہیں آتی ، قیامت ، ماجرا کیا ہے
ہمارے سامنے پہلو میں وہ ، دشمن کے بیٹھے ہیں
حشر-محشر-قیامتبات کیا چاہئے ، جب مفت میں حجت ٹھہری
اس گناہ پر مجھے مارا ، کہ گنہ گار نہ تھا
گناہ-گنہ گار-بےگناہخوب پردہ ہے کہ ، چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں ، سامنے آتے بھی نہیں
نقاب-حجاب-پردہدل کا کیا حال کہوں ، صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ، ناز سے ہم جاتے ہیں
انگڑائیوقتِ پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے ، خواب کی باتیں
شباب و پیریتجھے تو وعدۂ دیدار ، ہم سے کرنا تھا
یہ کیا کیا کہ ، جہاں کو امیدوار کیا
وعدہ-تغافلہزاروں حسرتیں ایسی کہ روکے سے نہیں رکتیں
بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل کے دل میں رہتے ہیں
حسرت و ارماںرخِ روشن کے آگے شمع رکھ کے وہ یہ کہتے ہیں
ادھر جاتا ہے ، دیکھیں یا ادھر آتا ہے پروانہ
شمع و پروانہمجھ سے وہ کہتے ہیں پروانے کو دیکھا تو نے
دیکھ یوں جلتے ہیں ، اس طرح سے دم دیتے ہیں
شمع و پروانہلپٹ جاتے ہیں وہ بجلی کے ڈر سے
الٰہی! یہ گھٹا دو دن تو برسے
برق و نشیمنمرے خیال میں دنیا اجڑ گئی میری
ترے خیال میں تنکے تھے آشیانے کے
آشیاں-آشیانہدل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے
جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے
دلدل کیا ملاؤگے کہ ہمیں ہو گیا یقیں
تم سے تو خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا
دلدل نے مجھے تڑپایا ، آنکھوں نے کیا رسوا
اپنوں سے ہوا یہ سب ، بیگانوں سے کیا ہوتا
دلکس کس کی چاہ کیجئے ، کس کس کی آرزو
اک دل ہزار غم میں گرفتار ہو گیا
دلغضب ہے جن پہ دل آئے ، کہیں انجان بن کر وہ
کہاں آیا ، کدھر آیا ، یہ کیوں آیا ، یہ کب آیا
دلدل کی قیمت ، اک نگہ ہے اے صنم
آگے جو آئے ، ترے ایمان میں
دلچھائی جاتی ہے یہ وحشت کیسی
گھر بیابان ہوا جاتا ہے
صحرا-ویرانہ-بیاباںہجر کی یہ رات کیسی رات ہے
ایک میں ہوں یا خدا کی ذات ہے
ہجر-و-وصالباوفا کہہ کے بےوفا نہ کہو
کیوں بدلتے ہو اتنی پیاری بات
وفا-جفایاد رہ جائے گی جفا تیری
دن گزر جائیں گے مصیبت کے
وفا-جفایوں وفا اڑ گئی زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
وفا-جفارہ گئے لاکھوں کلیجہ تھام کر
آنکھ جس جانب تمہاری اٹھ گئی
آنکھاے نزاکت ترے قربان کہ وقتِ رخصت
وہ کہیں ہم سے کہ گھر تک نہیں جایا جاتا
ناز-انداز-نزاکت-ادابچے جان کس طرح تیری ادا سے
قضا پر کہیں بس چلا ہے کسی کا
ناز-انداز-نزاکت-اداوہ کہتے ہیں اٹھاؤگے کیا جور تم اے داغؔ
تم سے تو میرا ناز اٹھایا نہ جائے گا
ناز-انداز-نزاکت-ادارہتی تھی ان کی یاد ، وہ راتیں کدھر گئیں
اب مجھ کو انتظار ہے ، اس انتظار کا
انتظار-منتظرہر چند ، راہِ کعبہ و بت خانہ ایک ہے
اے راہ رو،! ہے کام یہاں ، امتیاز کا
کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہکعبہ کی ہے ہوس ، کبھی کوئے بتاں کی ہے
مجھ کو خبر نہیں ، مری مٹی کہاں کی ہے
کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہایک تو حسنِ بلا اس پہ بناوٹ آفت
گھر بگاڑیں گے ہزاروں کا ، سنورنے والے
حسن و عشقوقت تو دو ہی کٹھن گزرے ہیں میری عمر میں
اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد
وقتپوچھئے مے کشوں سے لطفِ شراب
یہ مزہ پاکباز کیا جانیں
مے-شراب-میناروح کس مست کی پیاسی گئی مے خانہ سے
مے اڑی جاتی ہے ساقی ترے پیمانے سے
ساقیساقیا تشنگی کی تاب نہیں
زہر دے دے اگر شراب نہیں
ساقیعاشقی سے ملے گا اے زاہد!
بندگی سے خدا نہیں ملتا
واعظ-زاہد-ناصح-شیخمحتسب توڑ کے شیشہ نہ بہا مفت شراب
ارے کمبخت چھڑک دے اسے مےخواروں پر
واعظ-زاہد-ناصح-شیخمےکشو! حضرتِ زاہد کی تلاشی لینا
کہ چھپائے ہوئے وہ جام لئے جاتے ہیں
واعظ-زاہد-ناصح-شیخلطفِ مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں
واعظ-زاہد-ناصح-شیخجلوے مری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں
مجھ سے کہاں چھپیں گے وہ ایسے کہاں کے ہیں
میرے پسندیدہ اشعاراے عشق دیکھ ہم ہیں کس دل کے آدمی
مہماں بنا کے غم کو کلیجہ کھلا دیا
میرے پسندیدہ اشعاردفعتاً ترکِ تعلق میں بھی رسوائی ہے
الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر
میرے پسندیدہ اشعاربیٹھے ہیں راہِ دوست میں ہم پاؤں توڑ کر
اب فکر کیا ہے منزلِ دشوار کے لئے
میرے پسندیدہ اشعارمرے خیال میں دنیا اجڑ گئی میری
ترے خیال میں تنکے تھے آشیانہ کے
میرے پسندیدہ اشعارعاشقی سے ملے گا اے زاہد!
بندگی سے کدا نہیں ملتا
میرے پسندیدہ اشعارلپٹ جاتے ہیں وہ بجلی کے ڈر سے
الٰہی! یہ گھٹا دو دن تو برسے
میرے پسندیدہ اشعارایک ساغر پہ ہے موقوف ، اپنی زندگی
رفتہ رفتہ اس سے بھی ، کم کیا کریں
زندگی-زیست-حیاتجس نے مرے ہوش ربا کو نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا
خدا -ناخداخدا کی قسم اس نے کھائی جو آج
قسم ہے خدا کی مزہ آ گیا
خدا -ناخدامری آہ کا تم اثر دیکھ لینا
وہ آئیں گے تھامے جگر ، دیکھ لینا
آہ-فغاں-فریادکمبخت وہی داغؔ نہ ہو ، دیکھیو کوئی
بےچین کئے دیتی ہے ، فریاد کسی کی
آہ-فغاں-فریادکہیں فکرِ دنیا کہیں فکرِ عقبیٰ
کہاں آ گئے مے کدہ سے نکل کر
مےکدہ-مےخانہ