جو ضروری ہے کار کر پہلے
شکرِ پروردگار کر پہلے
غم کا ہر دم بیاں نہیں اچھا
اپنی خوشیاں شمار کر پہلے
عشق اک آگ کا سمندر ہے
یہ سمندر تو پار کر پہلے
مت اٹھا انگلیاں رقیبوں پر
عیب اپنے شمار کر پہلے
روشنی کی اگر تمنا ہے
ظلمتِ شب پہ وار کر پہلے
مات بھی اس میں جیت جیسی ہے
عشق میں دیکھ ہار کر پہلے
سربلندی ہے خاکساری میں
انکسار اختیار کر پہلے
دینے والا بڑائی بھی دے گا
اس کے بندوں سے پیار کر پہلے
نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
پیار کی شمعیں جلاؤ تو کوئی بات بنے
نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
ایماں کی بات یہ ہے کہ ایمان ہی نہیں
شمع اخلاص و یقیں دل میں جلا کر چلئے
ظلمت یاس میں امید جگا کر چلئے
رسم الفت جہاں میں عام کرو
پیار سے دشمن کو رام کرو
اس کو غرور حسن نے کیا کیا بنا دیا
پتھر بنا دیا کبھی شیشہ بنا دیا
منزلِ صدق و صفا کا راستہ اپنائیے
کاروانِ زندگی کے رہنما بن جائیے
پلکوں پہ انتظار کا موسم سجا لیا
اس سے بچھڑکے روگ گلے سے لگا لیا
پتھر ہی رہنے دیجئے شیشہ نہ کیجئے
احباب سے وفا کا تقاضا نہ کیجئے
یہ شنکھ یہ اذان سلامت رہے تو اچھا ہے
وطن کی شان سلامت رہے تو اچھا ہے
جو بھی دیتا ہے وہ بندے کو خدا دیتا ہے
پیڑ کا سایہ بھلا پیڑ کو کیا دیتا ہے
برکت ہمارے رزق میں آئے گی کس طرح
گھر میں ہمارے جب کوئی مہمان ہی نہیں