چڑیا کا ایک بچہ نہ ہو
وہ جن کا بہتر حال ہے
ان کا بھی یہ احوال ہے
جب سائیکل پر چل دئیے
دو ٹوکری میں ہیں نہاں
دو کا ڈنڈے پر مکاں
شانوں کو دو پکڑے ہوئے
گردن میں دو جکڑے ہوئے
ہے کیرئیر پر ماں لدی
لڑکی ہے کھوٹی پر بندھی
سائیکل نے فراٹے بھرے
لڑکوں نے خراٹے بھرے
پھر زن زنا زن زن زنن
گویا پتہ اس سے چلا
بازار کی زینت ہیں ہم
کونین کی قیمت ہیں ہم
سڑکوں پہ جس دم کیو لئے
بچوں کا پورا ویو لئے
بازار جب جاتے ہیں ہم
احسان فرماتے ہیں ہم
کوئی زیادہ نظمیں فرخت کاکوروی سے دستیاب ہیں