بچہ کشوں کے دیس میں

بابا نے پوچھا کیا ہوا

بولے کہ پھر لڑکا ہوا

بولے! چلو اچھا ہوا

اولاد کا کوٹا بڑھا

بولے کہ یہ کیا کھائے گا

اس کے لئے کیا آئے گا

کیونکر یہ پالا جائےگا

بولے یوں ہی پل جائےگا

اس کی ابھی سے فکر کیا

اس کا ابھی سے ذکر کیا

ہم فقیروں کو یہاں

اتنی بھلا فرصت کہاں

اولاد بھی پیدا کریں

اور بیٹھ کر سوچا کریں

یہ سب کہاں سے کھائیں گے

پیسے کہاں سے لائیں گے

کپڑے کہاں بنوائیں گے

یہ کام ہے سرکار کا

ان سے ہمیں کیا واسطہ

ہاں گر حکومت یہ کہے

فرقت کاکوروی

فرقت کاکوروی

تخلص فرخت کاکوروی

فرخت کاکوروی کی دیگر غزلیں

کوئی زیادہ نظمیں فرخت کاکوروی سے دستیاب ہیں