اشوک ساہنی کے نئے اشعار

یا خدا میری دعاؤں میں اثر پیدا کر

بڑھ گیا حد سے اندھیرا تو سحر پیدا کر

زندگی ہے کہ ہجر کا عالم

عمر بھر جانکنی میں گزری ہے

راس آئیں نہ وصل کی گھڑیاں

ان کے آتے ہی ہم کو موت آئی

کٹ تو جائے گی یہ شب ہجراں

وہ نہ آئے تو زیست بھی شب ہے

بے خودی میں کہہ دیا اس کو خدا

اس کا کفارہ بہت مہنگا پڑا

اف ترے حسن کا انداز نزاکت توبہ

اک قیامت ہے ، قیامت ہے ، قیامت توبہ

اس کی رفتار کا انداز ! الٰہی توبہ

اک قیامت سی مرے دل پہ گزر جاتی ہے

وہ جو آئے گلستاں میں ناز سے

شاخ گل بھی شرم سے دہری ہوئی

دوستوں کا ہائے انداز خلوص

دشمنی بھی دل پکڑ کر رہ گئی

اس کے آنے کا انتظار ہے مجھ کو

اب تو جینا بھی بار ہے مجھ کو