اشوک ساہنی کے نئے اشعار

تیرے لئے جو خاک ہے میرے لئے وہ زر

دنیا میں کام کرتی ہے اپنی بھی کچھ نظر

یاروں دل کیا اجڑ گیا میرا

ایک بستی اجڑ گئی میری

یہ قیامت سے بڑی چیز ہے پہچان گیا

ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ایمان گیا

مانگیں بنا ملی ہیں زمانے کی نعمتیں

اب سوچتا ہوں مانگوں میں اپنے خٖدا سے کیا

بھروسہ ناخدائوں کا مری کشتی کو لے ڈوبا

اگر طوفاں سے لڑجاتے تو بیڑا پار ہوجاتا

رسوا ہوجائے زمانے میں نہ الفت میری

اشک بن کر نہ ٹپک جائے محبت میری

شکستہ ہی سہی کشتی مگر طوفاں سے ٹکر لے

جو ہمت ہار جاتے ہیں انہیں ساحل نہیں ملتا

سمسّیا اور دکھ میں فرق اتنا ہے سمجھ لیجے

سمسّیا جائے گی یکتی سے ، دکھ صبر و تحمل سے

حضرت حیات جہد مسلسل کا نام ہے

آئے عمل کا وقت تو سجدہ حرام ہے

وہ خوشیاں ہوں کہ غم تجھ کو سدا ہم یاد رکھتے ہیں

عمارت دل کی یادوں سے تری آباد رکھتے ہیں