کوئی افسانہ ، چھیڑ تنہائی
رات کٹتی نہیں ، جدائی کی
فراق
محبتوں کا صلہ ، صرف شامِ تنہائی
یہ تیرا وہم ہے جاناں ، مرا عقیدہ نہیں
شہباز ندیم
اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں
فراق
میں ہوں ، دل ہے ، تنہائی ہے
تم بھی ہوتے ، اچھا ہوتا
فراق
جل بجھا ، دیکھ کے سورج مری انگنائی میں
آپ کی یاد کے جگنو شبِ تنہائی میں
راشد حامدی
آہٹ سے کہیں توٹے نہ تنہائی کا عالم
چپکے سے تصور میں ، مرے پاس چلا آ
اشوک ساہنی