اس کے سوا کہ پی کے میں ، اکثر بہک گیا
کچھ اور بھی ہے کیا ، مری فردِ گناہ میں
نریش کمار شاد
کر میرے بےشمار گناہوں سے درگزر
یا مرے عذر سن کے ، کرم بےحساب ہو
فانی
گناہوں کا اتنا بڑا بوجھ ہے
کہاں تک میں دوں گا حساب و کتاب
اطہر حسین
گن تو لیتے ہیں انگلیوں پہ گناہ
رحمتوں کا حساب کون کرے
شکیل
اے رحمتِ تمام کرم جب ہیں بےشمار
ناحق مرے گناہ کا ، پھر کیوں کر حساب ہو
نامعلوم
مرے گناہ بڑے ہیں ، کہ تری رحمت ہے
مرے کریم بتا دے ، حساب کرکے مجھے
نامعلوم
توبہ نے اور مے کا ، طلبگار کر دیا
کالی گھٹا نے مجھ کو ، گنہ گار کر دیا
اشوک ساہنی