گناہ-گنہ گار-بےگناہ

وہ کون تھے جنہیں توبہ کی مل گئی فرصت

یہاں گناہ بھی کرنے کو زندگی کم ہے

آنند نرائن ملا

کہہ دیا تو نے جو معصوم ، تو ہم ہیں معصوم

کہہ دیا تو نے گنہ گار ، گنہ گار ہیں ہم

فراق

اب تک خبر نہ تھی کہ ، محبت گناہ ہے

اب جان کر گناہ ، کئے جا رہا ہوں میں

ارشدی

بےلوث ، پرخلوص محبت ، اگر ہے جرم

دانستہ یہ گناہ ، کئے جا رہا ہوں میں

عبد الغفور ساقی

وہ کرشمے شانِ رحمت نے دکھائے روزِ حشر

چیخ اٹھا بےگناہ ، میں بھی گنہ گاروں میں ہوں

امیر

میں نے کریم جان کے تجھ کو ، کئے گناہ

بخشے نہ تو مجھے ، تری رحمت سے دور ہے

ریاض

گناہ سے ہمیں رغبت نہ تھی ، مگر یا رب

تری نگاہِ کرم کو بھی ، منہ دکھانا تھا

نریش کمار شاد

کیا لذت گناہ سے واقف نہیں ہے شیخ

فطرت میں ہے گناہ ، تو انسان کیا کرے

اشوک ساہنی