کسی دیوار نے سیلِ جنوں ، روکا نہیں اب تک
یہ مصرع کوئی مجنوں ، لکھ گیا دیوارِ زنداں پر
نامعلوم
اگ رہا ہے در و دیوار پہ سبزہ غالبؔ
ہم بیاباں میں ہیں ، اور گھر میں بہار آئی ہے
مرزا غالب
بس یہی دوڑ ہے ، اس دور کے انسانوں کی
تیری دیوار سے ، اونچی میری دیوار بنے
حفیظ میرٹھی
بھائی! اٹھا لے صحن ، میں دیوار تو مگر
بنیاد میں اخوت و ایثار ڈال دے
راشد حامدی
آنکھیں کھلیں تو خواب کے ، منظر بکھر گئے
دیوار و در پہ دھوپ کا ، پہرہ ملا مجھے
اشوک ساہنی