غیروں کی دشمنی تو ، بڑی جاں نواز تھی
اپنوں کے التفات سے ، مارے گئے ہیں ہم
نریش کمار شاد
جس کو کہتے ہیں ، دوستوں کا خلوص
وہ ستم ، بےحساب دیکھے ہیں
عدم
جب بھی آتی ہے ، ہنسی اپنی تباہی پہ مجھے
جانے کیا سوچ کے ، اغیار بھی رو دیتے ہیں
نریش کمار شاد
غیروں کی دوستی پر ، کیوں اعتبار کیجئے
یہ دشمنی کریں گے ، بیگانہ آدمی ہیں
نامعلوم
یہ تو میرا ظرف تھا ، میں ہی مقابل آ گیا
کوئی تو مجروح ہوتا دوستوں کے تیر سے
راشد حامدی
احبا ب کی یہ ، شانِ شریفانہ سلامت
دشمن کو بھی یوں ، زہر اگلتے نہیں دیکھا
عرش ملسیانی
کل تک تو آشنا تھے ، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہے ، آگے کی خیر ہو
داغ دہلوی
رہتے تھے وہ جو دل میں بچھڑے نہ تھے کبھی
فرما رہے ہیں دفن میں تاخیر کیوں ہوئی
اشوک ساہنی