دشمنوں کی شناخت مشکل ہے
وہ تو اپنوں میں پائے جاتے ہیں
ساحرہ بیگم
دشمنی جم کر کرو ، مگر یہ گنجائش رہے
گر کبھی ہم ایک ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
بشیر بدر
احباب مجھ سے کس لئے ناراض ہو گئے
میں بات کر رہا تھا اندھیرے کے تیر کی
راشد حامدی
قبر میں رکھ کر نہ ٹھہرا کوئی دوست
میں نئے گھر میں اکیلا رہ گیا
شمیم جےپوری
یہ پتھر کس طرف سے آ رہے ہیں
یہاں تو آشنا کوئی نہیں ہے
حسن کاظمی
واقف نہ تھے کسی کی ، کبھی دشمنی سے ہم
پہچاننے لگے ہیں ، تری دوستی سے ہم
اشرف رفیع
منافق دوستوں کے درمیاں جینا قیامت ہے
خدا کا شکر ہے لیکن ، مرا ایماں سلامت ہے
اشوک ساہنی