اک لازمی سی چیز ہے جینے کے واسطے
وہ خوشنما فریب جسے دوستی کہیں
عمر انصاری
انہیں کے شیشۂ دل چور چور ہو کے رہے
ترس رہے تھے جو دنیا کی دوستی کے لئے
مخمور
وہی احباب جن کی دوستی پر ناز تھا ہم کو
ذرا سی آزمائش پر نہ پوچھو کیا سے کیا نکلے
شفق
وہی احباب میری مشکلوں پر آج ہنستے ہیں
ابھی کل تک میں جن کی مشکلوں میں کام آتا تھا
دواکر راہی
اور کیا ملتا ہمیں اس دور کے احباب سے
دل شکن فقرے ملے ، طعنے ملے ، چوٹیں ملیں
حفیظ میرٹھی
ہم تری دشمنی کو بھی اے دوست!
دوستی میں شمار کر لیں گے
نصرت گوالیری
دشمنی ہوتی ہے آخرکار کیا
دوستی کا رخ پلٹ کر دیکھ لو
اشوک ساہنی