کیسے ملتی ہیں وہ آنکھیں ، محبت میں جو روتی ہیں
مبارک ہیں وہ آنسو ، جن کی ارزانی نہیں جاتی
مخمور دہلوی
تڑپتے ہی رہے ، آنکھوں میں آنسو
ہنسی دیتی رہی ، جھوٹی گواہی
عمر انصاری
رازِ الفت کو بھی رسوا کر دیا ، میری طرح
اور لے ڈوبی ، مرے اشکوں کی ، طغیانی مجھے
جوش ملسیانی
ٹھہرتے ہی نہیں ، آنکھوں میں آنسو
چٹک کر ٹوٹتے ، ہیں آبگینے
ہیرا لال فلک
وفا اور ضبطِ غم ، دونوں کو رسوا کر دیا تو نے
تجھے اے رونے والے! آنسؤوں میں ڈوب جانا تھا
صبا افغانی
اشکوں کے ساتھ ساتھ ، کچھ ارماں نکل گئے
بےچینیوں کا دل میں ، وہ طوفاں نہیں رہا
عزیز وارثی
تری رحمتوں کے بادل ، ابھی ٹوٹ کر برستے
جو سیاہ کار یا رب ، کوئی اشک بار ہوتا
ریاض خیرآبادی
آگ پنہاں تھی ، مرے اشکوں میں
آپ سمجھے تھے ، آب کے قطرے
اشوک ساہنی