تدبیر سے قسمت کی ، برائی نہیں جاتی
بگڑی ہوئی تقدیر ، بنائی نہیں جاتی
داغ دہلوی
مٹانے سے نہیں مٹتیں ، اگر قسمت کی تحریریں
بشر آمادۂ تدبیر کیوں ہے ، ہم نہیں سمجھے
نامعلوم
وقت کی بات ہے ، یہ تو کبھی سوچا بھی نہ تھا
یوں بدل جاؤ گے تم ، میرے مقدر کی طرح
ساحر لدھیانوی
مقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے
سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں
جوش ملسیانی
خواب شرمندۂ تعبیر ، بھی ہو جاتے ہیں
شکوۂ کاتبِ تقدیر ، بھی ہو جاتے ہیں
راشد حامدی
لکھا تقدیر میں جو ہے ، نہ ہو ، کیسے یہ ممکن ہے
لکھی تقدیر میں پیری ، تو پھر میری کہاں سے ہو
اشوک ساہنی