شبِ فرقت کے ، جاگنے والے
کیا کرے گا ، اگر سحر نہ ہوئی
راہی وارثی
روشنی تاریکیوں ، سے کم نہیں
ہم غریبوں کی ، سحر بھی شام ہے
جوش ملسیانی
حشر تک جس کی ، سحر ہوتی نہیں
وہ مری ناکامیوں ، کی شام ہے
اوتار کرشن
نئی صبح پہ نظر ہے ، مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ ، کہیں شام تک نہ پہنچے
شکیل
تیرے بغیر ، رونقِ دیوار و در کہاں
شام و سحر کا نام ہے ، شام و سحر کہاں
جگن ناتھ آزاد
ہوش و حواس یاد میں ، اس کی گنوا دئے
اب امتیازِ شام و سحر بھی نہیں مجھے
اشوک ساہنی