وہ شمع دور کیا کر پائے گی تاریکیاں دل کی
سحر ہوتے ہی جس کی ، روشنی بےنور ہو جائے
تمنا
دیا خاموش ہے لیکن ، کسی کا دل تو جلتا ہے
چلے آؤ جہاں تک ، روشنی معلوم ہوتی ہے
بشیر بدر
شب کی تاریکیاں مٹ جائیں ، اجالا پھیلے
میں نے گھر اپنا جلایا ہے ، کوئی بات نہیں
شعلہ
کوئی دیکھے تو ، بزمِ زندگی میں
اجالوں نے اندھیرا ، کر دیا ہے
نریش کمار شاد
اندھیرا مانگنے آیا تھا ، روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے ، تو اور کیا کرتے
نظیر
ظلمتِ غم سے یہ کہہ دو ، کہ نہ الجھے ہم سے
ہم بھی دشمن ہیں اندھیروں کے ، اجالوں کی طرح
راشد حامدی
یوں تو سب شاکیٔ تاریکیٔ شب تھے لیکن
دیپ اندھیروں میں جلائے ، تو جلائے ہم نے
حامد اختر علی
تیرگی بڑھنے لگی ، اپنی حدوں سے آگے
مشعلیں دن میں جلاؤ ، تو کوئی بات بنے
اشوک ساہنی