اندھیرے-اجالے-روشنی

جن کو دعویٰ ہے پارسائی کا

وہ اندھیرے میں کیا نہیں کرتے

مجاز لکھنوی

اب ہوائیں ہی کریں گی ، روشنی کا فیصلہ

جس دیے میں جان ہوگی ، وہ دیا رہ جائے گا

وسیم بریلوی

کچھ تمہارے گیسوؤں کی ، برہمی نے کر دئے

کچھ اندھیرے میرے گھر کی روشنی سے ہو گئے

ساغر

کم ہوگی جب ، چراغِ محبت کی روشنی

دل کو جلا جلا کے ، اجالا کریں گے ہم

بیدل

داغِ دل سے بھی ، روشنی نہ ملی

یہ دیا بھی ، جلا کے دیکھ لیا

عرش ملسیانی

اب خواب دیکھنے کی ، مسرت بھی چھن گئی

خوش ہو رہے تھے ہم ، کہ اجالے ملے تو ہیں

منظور ہاشمی

خواب کے نایاب سکے ، روشنی میں کھو گئے

دن نکلتے ہی ہمارے ، ہاتھ خالی ہو گئے

رونق زیدی

عمر بھر شمع کی مانند ، جلایا دل کو

پھر بھی دنیا کو شکایت ہے اجالا کم ہے

اشوک ساہنی