اندھیرے-اجالے-روشنی

اندھیرا ہی اندھیرا ہے ، ہر ایک سو

امیدیں ساتھ ہیں ، لیکن کہاں تک

ساحرہ بیگم

اندھیروں سے ڈرے ، کیوں دل ہمارا

بہت روشن ہے ، مستقبل ہمارا

حفیظ میرٹھی

اجالا تو ہوا کچھ دیر کو ، صحنِ گلستاں میں

بلا سے پھونک ڈالا ، بجلیوں نے آشیاں میرا

مرزا غالب

گھر تو ہمارا شعلوں کے ، نرغے میں آ گیا

لیکن تمام شہر ، اجالے میں آ گیا

نظیر عنایتی

غمِ زندگی ، مستقل روشنی ہے

کہاں کے اندھیرے ، کہاں کے اجالے

ساحر لدھیانوی

زندگی غم سے سنورتی ہے ، نہ گھبرا اے دوست!

حد سے بڑھ جائے اندھیرا ، تو سحر ہوتی ہے

اشوک ساہنی