سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں

گر کچھ نہ بن پڑی ، تو ڈبو دیں گے سفینہ

ساحل کی قسم ، منتِ طوفاں نہ کریں گے

نامعلوم

طوفاں سے ، اپنی کشتی بچانا تو سہل ہے

طوفان کے وقار کا ، دل توٹ جائے گا

نریش کمار شاد

بچا لیا مجھے ، طوفاں کی موج نے ورنہ

کنارے والے سفینہ ، مرا ڈبو دیتے

مجروح سلطان پوری

آسودگی نہیں مری کشتی کو سازگار

ٹکرا کے ٹوٹ جائے گی ساھل اگر ملا

نریش کمار شاد

سبک سارانِ ساحل کیوں ہمیں آواز دیتے ہیں

ہم اپنی کشتیاں رکھتے ہیں طوفانوں سے وابستہ

راشد حامدی

بھروسہ ناخداؤں کا مری کشتی کو لے ڈوبا

اگر طوفاں سے لڑ جاتے تو بیڑا پار ہو جاتا

اشوک ساہنی