لحد میں کیوں نہ ، جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے ، اٹھوایا گیا ہوں
شاد عظیم آبادی
شاید مجھے نکال کر ، پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے ، پھر آ گیا ہوں میں
عدم
آئے بھی لوگ ، بیٹھے بھی ، اٹھ کر چلے گئے
میں جا ہی ڈھونڈھتا ، تری محفل میں رہ گیا
عدم
وہ آئے بزم میں ، اتنا تو میرؔ نے دیکھا
پھر اس کے بعد ، چراغوں میں روشنی نہ رہی
میر
اک آنسو نے ڈبویا ، مجھ کو ان کی بزم میں
بوند بھر پانی سے ، ساری آبرو پانی ہوئی
ذوق
زمانہ نے لگائیں لاکھ ہم پر بندشیں لیکن
سرِ مھفل میری نظروں نے تم سے گفتگو کر لی
اشوک ساہنی