مسرتوں نے تو چاہا تھا ، دل میں آ جائیں
ہجومِ غم نے مگر ، ان کو راستہ نہ دیا
مشیر جھنجھانوی
مانا کہ میں حقدارِ مسرت نہیں لیکن
کیا میرے مقدر میں تیرا غم بھی نہیں ہے
صبا افغانی
بیگانے تو بیگانے ، اپنوں سے بھی وحشت ہو
اتنا بھی کوئی غم سے مجبور نہ ہو جائے
اخگر
دنیا نے ، تیری یاد سے ، بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی ، دلفریب ہیں ، غم روزگار کے
فیض
تمہارا غم خدا رکھے ، شریکِ زندگانی ہے
میں اس قابل نہیں لیکن ، تمہاری مہربانی ہے
شمیم جےپوری
ساری خوشیاں بانٹ دیں احباب میں
سارے غم دامن میں اپنے بھر لئے
ولی نقوی
آتے نہیں ہیں تنگ کبھی ، زندگی سے ہم
نزدیک غم کو رکھتے ہیں ، اپنی خوشی سے ہم
اشوک ساہنی