دل کا رونا ہے ، دل کا ماتم ہے
اب تو ہر سانس نوحۂ غم ہے
جوش ملیح آبادی
رنج کا خوگر ہوا ، انساں تو مٹ جاتا ہے غم
مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر ، کہ آساں ہو گئیں
مرزا غالب
غم کی توہین نہ کر ، غم کی شکایت کر کے
دل رہے یا نہ رہے ، عظمتِ غم رہنے دے
قمر
خدا کی دین ہے ، جس کو نصیب ہو جائے
ہر ایک دل کو ، غمِ جاوداں نہیں ملتا
اثر صہبائی
موت و ہستی کی کشاکش ، میں کٹی عمر تمام
غم نے جینے نہ دیا ، شوق نے مرنے نہ دیا
نامعلوم
تیری نوازشاتِ مسلسل ، کا شکریہ
بے انتہا ملے مجھے ، غم بھی اگر ملے
عزیز وارثی
خوشی اور مسرت ، جہاں کو مبارک
ہمیں درد و غم کا سہارا بہت ہے
ساحر بھوپالی
زندگی کا ایک رخ ، سچا لگا
مجھ کو تجھ سے ، تیرا غم اچھا لگا
اشوک ساہنی