جو سر پہ ، تاجِ سکندر بھی ہو تو دنیا میں
بشر کو چاہئے ، ہرگز نہ سر اٹھا کے چلے
تلوک چند محروم
بخشیں خدا نے جس کو زمانہ کی راحتیں
وہ خوش نہ رہ سکے ، تو کوئی اس کا کیا کرے
اشوک ساہنی
جن خطروں سے ، انساں کو ڈرایا ہے خدا نے
ان سب میں خطرناک ، خود انساں ہے ابھی تک
بسمل سعیدی
انسانیت کی بات تو اتنی ہے شیخ جی
بدقسمتی سے آپ بھی انسان بن گئے
عدم
ممکن ہے کہ دیوانہ کوئی چین سے رہ لے
اس دور میں انسان تو خوش رہ نہیں سکتا
کالی داس رضا
نفرت کے لئے ہے ، نہ عداوت کے لئے ہے
انسان محبت ہے ، محبت کے لئے ہے
معین شاداب
ختم ہوتی جا رہی ہے ، آدمیت شہر سے
خصلتیں دیکھو تو انساں ، بھیڑئے سے کم نہیں
اشوک ساہنی