انسان-انسانیت-بشر

ہو برا انسان کے افلاس کا

چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں

فراق

بشر کو چاہئے ، پاسِ دلِ بشر رکھے

کسی کا ہو رہے ، یا پھر کسی کو کر رکھے

ناسخ

مت سہل ہمیں جانو ، پھرتا ہے فلک برسوں

تب خاک کے پردے سے ، انسان نکلتے ہیں

میر

بشر پہلو میں دل رکھتا ہے جب تک

اسے دنیا کا غم کھانا پڑے گا

حالی

درد سے آشنا نہ ہو جب تک

آدمی کام کا نہیں ہوتا

بیخد

سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے

کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا انساں سے رہتا ہے

ناسخ

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو

ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

ناسخ

کیا لذتِ گناہ سے واقف نہیں ہے شیخ

فطرت میں ہے گناہ تو انسان کیا کرے

اشوک ساہنی