اشعار حقیقی

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

اقبال

شاخ گل پہ رہیں یا کسی کی میت پر

چمن کے پھول تو عادی ہیں مسکرانے کے

قدیر

خوب خوب نوچا ہے خود غرض نگاہوں نے

چہرۂ مروت پر سیکڑوں خراشیں ہیں

ضیاء

جو کسی پر فدا نہیں ہوتا

اس کا کوئی خدا نہیں ہوتا

بخشی

پال لے اک روگ ناداں! زندگی کے واسطے

صرف صحت کے سہارے زندگی کٹتی نہیں

فراق

محسوس بھی ہوجائے تو ہوتا نہیں بیاں

نازک سا ہے جو فرق گناہ و ثواب میں

نریش کمار یادو

موت ہی انسان کی دشمن نہیں

زندگی بھی جان لے کر جائے گی

جوش ملسیانی

ڈھونڈھا بہت ، نظر مجھے آیا نہیں اشوک

لگتا ہے میرے عہد کا انسان مر گیا

اشوک ساہنی