ظفر آدمی اس کو نہ جانئے گا
ہو وہ کتنا ہی صاحب فہم و ذکا
ظفر
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی
جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا
ظفر
اب تو گھبرا کر یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
مومن
مٹادے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے
اقبال
بگڑی ہوئی قسمت کو بدلتے نہیں دیکھا
آجائے جو سر پر اسے ٹلتے نہیں دیکھا
عرش ملسیانی
موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں
فراق
یہ جبر بھی دیکھا ہے، تاریخ کی آنکھوں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
مظفر رزمی
اپنے شانوں پہ سر سلامت رکھ
اب سہاروں کا انتظار نہ کر
اشوک ساہنی