کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
بشیر بدر
اپنی آگ میں جلنے والو!
غیر کی آگ میں جل کر دیکھو
بشیر بدر
خوشبو کو پھیلنے کا بہت شوق ہے مگر
ممکن نہیں ہواؤں سے ہے رشتہ کیے بغیر
بسمل سعیدی
سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے
ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے
بسمل سعیدی
اہل زر تو خدا نہیں ہوتے بےزروں کا خدا نہیں ہوتا
شب تیرہ ہے مفت میں بدنام ، روز روشن میں کیا نہیں ہوتا
میلا رام وفا
غنچوں کے مسکرانے پہ کہتے ہیں ہنس کے پھول
اپنا کرو خیال ہماری تو کٹ گئی
نریش کمار شاد
اک سیج کا سنگھار ، تو ارتھی پہ اک نثار
دو پھول ایک ساتھ ، لکھے تھے بہار میں
n/a
چاہتا ہے تو اگر دل سے سکون دائمی
قتل دشمن کی بجائے دشمنی کو قتل کر
اشوک ساہنی