اشعار حقیقی

جس کو خوش رہنے کے سامان میسر سب ہوں

اس کو خوش رہنا بھی آئے یہ ضروری تو نہیں

تاثیر

دامن کسی کا ہاتھ سے جاتا رہا مگر

اک رشتۂ خیال ہے جو ٹوٹتا نہیں

وشوناتھ درد

تقدیر کے قدموں پر سر رکھ کے پڑے رہنا

تائید ستمگرہے چپ رہ کے ستم سہنا

n/a

عرش داد سخن نہ ملنے سے

لطف اشعار کم نہیں ہوتا

عرش ملسیانی

قبر میں رکھ کر نہ ٹھہرا کوئی دوست

میں نئے گھر میں اکیلا رہ گیا

میر انیس

رنجشیں مستقل نہیں ہوتیں

یار ترک تعلقات نہ کر

n/a

دفعتاً ترک تعلق میں بھی رسوائی ہے

الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر

n/a

لکھا تقدیر میں جو ہے ، نہ ہو کیسے یہ ممکن ہے

لکھی تقدیر میں پیری، تو پھر میری کہاں سے ہو

اشوک ساہنی