اشعار حقیقی

نعمتیں بے شمار پاکر بھی

شکر پروردگار ہو نہ سکا

مضطر خیرآبادی

جشن حیات ہوچکا، جشن ممات اور ہے

اک برات جاچکی ، اک برات اور ہے

شمیم کرہانی

اک غلط فہمی نے دل کا آئینہ دھندلا دیا

اک غلط فہمی سے برسوں کی شناسائی گئی

شہباز ندیم

رہ گئے سبّحہ و زنّار کے جھگڑے باقی

دھرم ہندو میں نہیں، دین مسلماں میں نہیں

شفیق

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لئے

محمود

خاک تھی اور جسم و جاں کہتے رہے

چند اینٹوں کو مکاں کہتے رہے

ساغر مہدی

زندگی غم سے سنورتی ہے نہ گھبرا اے دوست

حد سے بڑھ جائے اندھیرا تو سحر ہوتی ہے

اشوک ساہنی

ایک مدت میں حقیقت یہ کھلی

دوستی کی انتہا ہے دشمنی

اشوک ساہنی