اشعار حقیقی

ہو کے مایوس ، نہ آنگن سے اکھاڑو پودھے

دھوپ برسی ہے تو بارش بھی یہیں پر ہوگی

n/a

دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے

جب کبھی ہم دوست ہوجائیں تو شرمندہ نہ ہوں

بشیر بدر

بدنصیبی کا میں قائل تو نہیں ہوں محشر

میں نے برسات میں جلتے ہوئے گھر دیکھے ہیں

محشر

ہنسو کسی پہ تو دونوں جہاں سے ڈر کے ہنسو

گلوں کے لب پہ بھی دیکھی تھی کل ہنسی میں نے

n/a

سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر

اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مرے اس دعا کے بعد

n/a

آتا ہے یہاں سب کو بلندی سے گرانا

وہ لوگ کہاں ہیں کہ جو گرتوں کو اٹھائیں

رفیع

موت سے کیوں اتنی دہشت، جان کیوں اتنی عزیز

موت آنے کے لئے ہے ، جان جانے کے لئے

وفا

ہم لگا لیتے ہیں کانٹوں کو بھی دل سے اپنے

لوگ بے رحم ہیں پھولوں کو مسل دیتے ہیں

اشوک ساہنی