اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گذاری ہے اس طرح
ناطق لکھنوی
جو دے رہے ہو زمیں کو وہی زمیں دے گی
ببول بوئے تو کیسے گلاب نکلے گا
ساغر اعظمی
گاہے گاہے اسے بھی پڑھا کیجئے
دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
سعید راہی
وہ بھی کیا انسان ہیں راشد
جس کا کوئی دوست نہ دشمن
راشد حامدی
طول غم حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہ ہو
جگر
دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے
جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے
داغ
لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑدے
اقبال
جو شجر اپنی بلندی پہ بہت نازاں ہے
آئے اس پیڑ پہ پھل بھی یہ ضروری تو نہیں
اشوک ساہنی