اشعار حقیقی

کلی کوئی جہاں پر کھل رہی ہے

وہیں اک پھول بھی مرجھا رہا ہے

فراق

کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست

سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

فراق

تو مرا دوست ہے ، دشمن ہے مجھے کچھ تو بتا

ترا کردار ترازو نہیں ہوتا مجھ سے

جاذب ضیائی

وہ شخص تم نے ایک ہی شوخی میں کھو دیا

پیدا کیا تھا عرش نے جو خاک چھان کر

میر

اس کا کرم تو عام ہے دنیا کے واسطے

ہم کتنا لے سکے یہ مقدر کی بات ہے

n/a

کچھ ایسے بدحواس ہوئے آندھیوں سے لوگ

جو پیڑ کھوکھلے تھے انہیں سے لپٹ گئے

طاہر تلہری

احباب کو جنازہ اٹھانا بھی بار تھا

ہم خاک میں ملے وہ سبک دوش ہوگئے

n/a

تم نے سورج کبھی پچھم سے نکلتے دیکھا

اس کو وعدہ نہیں کہتے جو وفا ہوجائے

اشوک ساہنی