ملے جلے اشعار

تصور میں ہی آ جاتے ، تمہارا کیا بگڑ جاتا

تمہارا پاس رہ جاتا ، ہمیں دیدار ہو جاتا

نامعلوم

رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں

کہ اکبرؔ نام لیتا ہے خدا کا اس زمانہ میں

نامعلوم

میں ابھی اس کے تصور میں مگن ہوں راشدؔ

وہ بھی آ جائے تو کہہ دو ابھی باہر ٹھہرے

نامعلوم

دن نہیں ، رات نہیں ، صبح نہیں ، شام نہیں

رہ گئی ایک نہیں ، ہاں کا کہیں نام نہیں

نامعلوم

سراپا پہ جس جا نظر کیجئے

وہیں عمر اپنی بسر کیجئے

نامعلوم

یاد بھی ان کی مجھ سے بہت دور ہے

میں بھی مجبور ہوں دل بھی مجبور ہے

نامعلوم

آپ کہتے ہیں بار بار نہیں

ہم کو ہاں کا بھی اعتبار نہیں

نامعلوم

پہلے منزل کا تعین کیجئے

راستہ تو خود بہ خود مل جائے گا

نامعلوم