ملے جلے اشعار

پھول ، شبنم ، شعر ، نغمہ ، چاندنی

میں پکاروں آپ کو کس نام سے

نامعلوم

اس کی نزدیکی کا دعویٰ کیا کروں

میں تو اپنے آپ سے بھی دور ہوں

نامعلوم

محسوس یہ ہوا ترے دامن کو تھام کر

جیسے کہ ہاتھ میں نے دو عالم پہ رکھ دیا

نامعلوم

دوستو! میں کوئی خدا تو نہ تھا

تم نے پھر کیوں بھلا دیا مجھ کو

نامعلوم

شبنم کی ایک بوند تھی پھولوں کی کائنات

وہ بھی نہ بچ سکی ہوسِ آفتاب سے

نامعلوم

کیا سرمہ بھری آنکھوں سے آنسو نہیں گرتے

کیا مہندی لگے ہاتھوں سے ماتم نہیں ہوتا

نامعلوم

ہوا کا ایک جھونکا تجھ کو جب چاہے بجھا ڈالے

یہ کیا جینا ہے دنیا میں ، چراغِ رہ گزر ہو کر

نامعلوم

ستم پر ستم ہم جو سہتے رہیں گے

مظالم بھی ظالم کے بڑھتے رہیں گے

نامعلوم