ڈرتا ہوں کہیں آپ کی ، بےلوث نوازش
خودداریٔ احساس کو ، مجروح نہ کر دے
نریش کمار شاد
ہر حقیقت ، مجاز ہو جائے
کافروں کی ، نماز ہو جائے
نامعلوم
جبینِ بندگی کے ساتھ ، دل بھی تو جھکے زاہد
کہ خالی سر جھکا دینے سے ، کچھ حاصل نہیں ہوتا
شفیق جونپوری
مجھے تو اس کی ، عبادت پہ رحم آتا ہے
جبیں کے ساتھ جو ، سجدہ میں دل جھکا نہ سکے
خمار
کتنا فریب کار ہے ، احساسِ بندگی
ہم منزلِ خودی سے ، بہت دور آ گئے
عرش ملسیانی
نہ ہو خلوص تو اک عمرِ بندگی بےسود
بہت ہے ایک ہی سجدہ ، قبول اگر ہو جائے
آفتاب جوہر
عبادتوں کے لئے ، فرصتیں ہیں لوگوں کو
ہمیں گناہ بھی کرنے کو ، زندگی کم ہے
بسمل سعیدی
شیخ صاحب ادھر تو مسجد ہے
میکدہ میں حیات بنٹتی ہے
اشوک ساہنی