غریب-مفلس-افلاس

سر چھپائے تو بدن کھلتا ہے

زیست مفلس کی ردا ہو جیسے

پروین شاکر

مفلسی میں بھی سلامت رہا پندار مرا

کسی بگڑے ہوئے سلطان کے تیور کی طرح

طاہر تلہری

میرے بچوں کو بھی احساس ہے غربت کا مری

اب کھلونوں کے لئے کوئی مچلتا بھی نہیں

راشد حامدی

ہو برا انسان کے افلاس کا

چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں

نامعلوم

ہم بھکاری سے بھی کرتے ہیں تجارت اکثر

ایک پیسہ میں جو لاکھوں کی دعا دیتا ہے

اعجاز انصاری

زر والے باخدا نہیں ہوتے

اور بےزروں کا خدا نہیں ہوتا

آزاد

مفلسی لاتی ہے انسان کو ایماں کے قریب

اور مسلسل ہو تو کافر بھی بنا دیتی ہے

جوش ملیح آبادی

مفلسی نے جان پر چرکے لگائے اس قدر

مفلسی شرما رہی ہے مفلسی کے نام پر

اشوک ساہنی