تمہیں تو ہو جسے کہتی ہے ناخدا دنیا
بچا سکو تو بچا لو کہ ڈوبتا ہوں میں
مجاز لکھنوی
کہیں الفاظ سے رکتے ہیں طوفاں
دعا بھی اک فریبِ ناخدا ہے
ساغر نظامی
کہتے ہیں کہ آتا ہے ، مصیبت میں خدا یاد
ہم پہ وہ گزری ، کہ خدا بھی نہ رہا یاد
جگن ناتھ آزاد
یہ کہہ کے میں نے اپنا سفینہ ڈبو دیا
احسان ناخدا کا گوارا نہیں مجھے
عبد الغفور ساقی
اگر بھنور میں سفینہ ہو ، پار ہو جائے
خدا سے بڑھ کر کوئی ناخدا نہیں ہوتا
ہیرا لال فلک
احسان ناخدا کا اٹھائے مری بلا
کشتی خدا پہ چھوڑ دوں لنگر کو توڑ دوں
ذوق دہلوی
خدا سے سارے رشتے کٹ چکے ہیں
دعا بھی اب وسیلہ ڈھونڈھتی ہے
فسیح اکمل
خلوصِ دل سے کر محنت ، خود اپنے ہی بھروسہ جی
خدا کو یاد رکھ ، منزل تجھے خود ہی پکارے گی
اشوک ساہنی