سہارا کیوں لیا تھا ناخدا کا
خدا بھی کیوں کرے ، امداد میری
حفیظ جالندھری
سہارا نہ دیتی ، اگر موجِ طوفاں
ڈبو ہی دیا تھا ، ہمیں ناخدا نے
مقیم کلیم
مسکراتا ہے جو ، اس عالم میں
بخدا مجھ کو ، خدا لگتا ہے
ندیم قاسمی
بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے ، تو نے اے واعظ!
خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے
اقبال
غم دئے ، رنج دئے ، تم کو خدا نے اے جوشؔ
پھر بھی یہ پوچھ رہے ہو ، کہ خدا ہے کہ نہیں
جوش ملسیانی
ایک ہم ہیں ، کہ ناخدا کی بھی ، پرستش نہ ہوئی
لوگ پتھر کو بھی ، معبود بنا لیتے ہیں
طاہر تلہری
مجھ سے پوچھے کوئی ، معیارِ محبت کیا ہے
میں نے برسوں کسی بندے کو ، خدا سمجھا ہے
جزبی
کس زباں سے شکر میں تیرا کروں
شیخ بھی بت کو خدا کہنے لگے
اشوک ساہنی