خدا -ناخدا

وفا جس سے کی بےوفا ہو گیا

جسے بت بنایا خدا ہو گیا

حفیظ جالندھری

ستم کو وہ کرم ثابت کریں گے

ذہانت ان کو بخشی ہے خدا نے

نامعلوم

دنیا تو کیا ، خدا سے بھی گھبرا کے کہہ دیا

وہ مہرباں نہیں ، تو کوئی مہرباں نہ ہو

کیفی اعظمی

جس نے اس دور کے ، انسان کئے ہیں پیدا

وہی میرا بھی خدا ہے ، مجھے منظور نہیں

ساحر لدھیانوی

جوانی کو سزائے لذتِ احساس دے دینا

میں اس حد پر خدا کو ، آدمی محسوس کرتا ہوں

قتیل شفائی

زبانِ ہوش سے یہ کفر ، سرزد ہو نہیں سکتا

میں کیسے بن پئے لے لوں ، خدا کا نام ہیں ساقی

عدم

نہ تھا کچھ تو خدا تھا ، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

ڈبویا مجھ کو ہونے نے ، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا

مرزا غالب

بخشیں خدا نے جس کو زمانے کی نعمتیں

وہ خوش نہ رہ سکے ، تو کوئی اس کا کیا کرے

اشوک ساہنی